سی ایس آر معاملہ: ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کی عرضی سننے سے سپریم کورٹ کا انکار
موئترا نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ چیف منسٹر راحت فنڈ کو سی ایس آر کے دائرے سے باہر رکھنا وفاق کے آئینی اصولوں اور آئین کے آرٹیکل 14 کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کارپوریٹ سوشل رسپونسبیلیٹی (سی ایس آر) کے دائرے سے وزیراعلی راحت فنڈ کو الگ رکھنے کے کارپوریٹ معاملے کی وزارت کے سرکلر کو چیلنج دینے والی عذرداری سننے سے منگل کو انکار کردیا۔ جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس سنج کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کی عذرداری یہ کہتے ہوے سننے سے انکار کردیا کہ عرضی گزار اس معاملے کو مناسب اسٹیج (پارلیمنٹ) میں اٹھائیں۔
عرضی میں کہا گیا تھا کہ کارپوریٹ وزارت کے سرکلر کے تحت سی ایس آر کو صرف وزیراعظم راحت فنڈ کے لئے ہی رکھا گیا ہے جبکہ اس سے وزیراعلی راحت فنڈ کو باہر رکھا گیا ہے۔ بنچ نے کہا ہے کہ ’’آپ رکن پارلیمنٹ ہیں۔ اس قانون پر پارلیمنٹ میں بحث کیجیے، کورٹ میں نہیں۔‘‘
عرضی گزار کی جانب سے سینئروکیل سی اے سندرم نے دلیلیں دیں کہ وزیراعظم راحت فنڈ یا سماجی معاشی ترقی کے لئے قائم کسی بھی فنڈ میں تعاون سی ایس آر کے تحت آتا ہے۔ یہ آٹھویں شیڈول کے تحت نہیں آسکتا، یہ بارہویں شیڈول کے تحت آسکتا ہے۔
اس پر بنچ نے کہا کہ ’’ریاستی حکومت کو اس میں کوئی فائدہ ملنا چاہیے یا نہیں، اس پر عرضی گزار پارلیمنٹ میں بحث کرسکتے ہیں۔ ہم اس بات سے متفق ہیں کہ یہ فنڈ سماجی، معاشی ترقی کا نہیں ہوسکتا ہے لیکن یہ وزیراعطم راحت فنڈ کے تحت تو آسکتا ہے۔
اس کے بعد عدالت نے کہا کہ کوئی بھی کارپوریٹ کمپنی نے ابھی تک عدالت کے سامنے یہ مسئلہ نہیں اٹھایا ہے۔ جسٹس بھوشن نے عرضی گزار سے کہا کہ ’’یا تو آپ عرضی واپس لے لیں نہیں تو ہم اسے خارج کردیں گے۔‘‘ جس کے بعد رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے اپنی عرضی واپس لے لی۔
موئترا نے کہا تھا کہ چیف منسٹر راحت فنڈ کوسی ایس آر کے دائرے سے باہر رکھنا وفاق کے آئینی اصولوں اور آئین کے آرٹیکل 14 کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ عرضی گزار نے اسے کمپنی قانون کے التزاموں کی بھی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔