مجرموں کو سیاست سے علیحدہ کرنے کے اقدامات کئے جائیں، الہ آباد ہائی کورٹ

عدالت عالیہ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ جمہوریت کی بقا کے لئے مجرموں کو سیاست یا مقننہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے مجموعی قوت ارادی کا مظاہرہ کریں۔

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ / آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ نے ہندوستانی پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ مجرموں کو سیاست سے ہٹانے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں اور سیاستدانوں اور افسر شاہوں کے ناپاک گٹھ جوڑ کو توڑا جائے۔ ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ اتل رائے کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔

عدالت عالیہ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ جمہوریت کی بقا کے لئے مجرموں کو سیاست یا مقننہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے مجموعی قوت ارادی کا مظاہرہ کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ ملک میں جمہوری اقدار اور قانون کی حکمرانی قائم رہے۔


عدالت نے کہا کہ اتل رائے کے خلاف 23 معاملہ درج ہیں، مجرمانہ ریکارڈ، ملزم کے رسوخ اور ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے امکان کے پیش نظر اسے اس سطح پر ضمانت دینے کی کوئی بنیاد نظر نہیں آتی۔ خیال رہے کہ گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ کے باہر ایک لڑکی اور اس کے گواہ کو خود کشی کے لئے اکسانے کے الزام میں لکھنؤ کے حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں اتل رائے کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

سماعت کے دوران بنچ کو معلوم ہوا کہ 2004 میں جہاں 24 فیصد لوک سبھا کے ارکان کے خلاف فوجداری کے معاملے زیر التوا تھے، جو 2009 میں انتخابات کے بعد بڑھ کر 30 فیصد ہو گئے۔ اس کے بعد 2014 کے لوک سبھا میں 34 فیصد اور 2019 کے انتخابات میں 43 فیصد ارکان پارلیمنٹ کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔


بنچ نے مشاہدہ کیا کہ اس حقیقت کے باوجود سپریم کورٹ نے سیاست پر مجرموں کا غلبہ اور انتخابی اصلاحات کی ناگزیر ضرورت کا نوٹس لیا ہے، پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن نے ہندوستانی جمہوریت کو مجرموں اور ٹھگوں کے ہاتھوں میں جانے سے بچانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ ’’کوئی اس بات سے انکار نہیں کرسکتا کہ موجودہ سیاست جرائم، شناخت، سرپرستی، پٹھوں کی طاقت اور پیسے کے نیٹ ورک میں پھنس گئی ہے۔ جرائم اور سیاست کے درمیان گٹھ جوڑ جمہوری اقدار اور حکمرانی پر مبنی حکمرانی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔