بابری مسجد پر بیان: شفیق الرحمن برق اور ساجد رشیدی کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی
شفیق الرحمن برق نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اپنی طاقت کے دم پر عدالت سے اپنے حق میں فیصلہ کرا کر مندر کا سنگ بنیاد رکھ کر جمہوریت اور سیکولرازم کا قتل کیا ہے۔
نئی دہلی: ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر وزیر اعظم نریندر کی طرف سے رام مندر تعمیر کے لئے بھومی پوجن کیے جانے سے دلبرداشتہ مسلمانوں کے بیانات پر ایک طبقہ ناراض نظر آ رہا ہے اور مسلم لیڈران کے بیانانت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ میں بھی عرضی داخل کر کے کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یو پی کے سنبھل سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے مولانا ساجد رشیدی کے خلاف منگل کے روز سپریم کورٹ میں توہین عدالت کے تحت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عرضی داخل کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ساجد رشیدی نے اپنے بیان میں کہا تھا، ’’اسلام کہتا ہے کہ ایک مسجد ہمیشہ ایک مسجد رہتی ہے اسے کچھ اور بنانے کے لئے منہدم نہیں کیا جا سکتا۔ ہم یہ مانتے ہیں کہ بابری مسجد ایک مسجد تھی اور ہمیشہ مسجد ہی رہے گی۔‘‘ رشیدی نے مزید کہا کہ مسجد کی تعمیر کے لئے کسی مندر کو منہدم نہیں کیا گیا تھا لیکن اب مسجد کو بنانے کے لئے ہو سکتا ہے کہ مندر کو توڑا جائے۔‘‘
ادھر سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور بابری مسجد کمیٹی کے کنوینر رہے شفیق الرحمن برق نے کہا تھا کہ ملک کا مسلمان مودی اور یوگی کے رحم و کرم پر زندہ نہیں ہے، بلکہ ملک کا مسلمان اللہ کے بھروسے زندہ ہے۔ مسلمان مایوس نہ ہوں۔ برق نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے ملک کے لئے دی گئی مسلمانوں کی قربانیوں کو فراموش کر دیا ہے۔
شفیق الرحمن برق نے مزید کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اپنی طاقت کے دم پر عدالت سے اپنے حق میں فیصلہ کراکر مندر کا سنگ بنیاد رکھ کر جمہوریت اور سیکولرازم کا قتل کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔