کرناٹک انتخاب سے قبل بی جے پی میں بھگدڑ جاری، کئی پارٹی چھوڑ چکے اور کئی چھوڑنے کی تیاری میں!

اسمبلی انتخاب کے لیے بی جے پی نے اب تک 2 فہرست جاری کر 212 امیدواروں کے نام کا اعلان کیا ہے، ان میں کئی موجودہ اراکین اسمبلی کے ٹکٹ کاٹ دیے گئے ہیں جس سے ناراضگی بڑھ گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

کرناٹک اسمبلی انتخاب کے پیش نظر بی جے پی نے جیسے ہی اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی، ویسے ہی پارٹی میں استعفوں کی جھڑی لگ گئی۔ ایک سابق نائب وزیر اعلیٰ سمیت کرناٹک بی جے پی کے تین اراکین اسمبلی نے پارٹی سے کنارہ کر لیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، اب بھی کئی اراکین اسمبلی اور لیڈران ناراض ہیں جو بہت جلد ہی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

دراصل کرناٹک اسمبلی انتخاب کے لیے بی جے پی نے اب تک دو فہرست جاری کر 212 امیدواروں کے نام کا اعلان کیا ہے۔ ان میں کئی موجودہ اراکین اسمبلی کے ٹکٹ کاٹے گئے ہیں۔ اسی سے ناراض سابق نائب وزیر اعلیٰ لکشمن سواڈی نے بدھ اور رکن اسمبلی ایم پی کماراسوامی نے جمعرات کو پارٹی چھوڑ دی۔ ایک دیگر رکن اسمبلی انگارا نے بھی بدھ کے روز ہی پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ علاوہ ازیں سابق وزیر کے ایس ایشورپا پہلے ہی ٹکٹ نہیں ملنے کے اشارے ملنے پر فہرست جاری ہونے سے پہلے ہی انتخابی سیاست سے سبکدوشی کا اعلان کر چکے ہیں۔


خبر یہ بھی ہے کہ کرناٹک بی جے پی کے قدرآور لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ جگدیش شیٹار بھی ناراض چل رہے ہیں۔ ہبلی-دھارواڑ سے رکن اسمبلی شیٹار کے نام کا اعلان دوسری فہرست جاری ہونے کے بعد بھی نہیں کیا گیا ہے۔ ٹکٹ نہیں ملنے پر ناراضگی ظاہر کرنے کے بعد مان منول کے لیے انھیں دہلی بلایا گیا تھا۔ دوسری طرف اڈوپی سے رکن اسمبلی رگھوپتی بھٹ کو بھی اس بار ٹکٹ نہیں ملا ہے، جسے لے کر انھوں نے کہا کہ اگر ان کی ذات کی وہج سے انھیں ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے تو وہ اسے قبول نہیں کریں گے۔

اس سے قبل سابق وزیر کے ایس ایشورپا کی سبکدوشی کے اعلان کے بعد احتجاج میں شیوموگا میں میونسپل کارپوریشن کے 19 اراکین نے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ میئر اور ڈپٹی میئر نے بھی عہدہ چھوڑ دیا۔ شیوموگا کے ضلع صدر نے بھی ایشورپا کی حمایت میں پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ علاوہ ازیں ٹکٹ نہیں ملنے پر سابق نائب وزیر اعلیٰ لکشمن سوادی نے بھی پارٹی سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ میں جمعرات کو مزید سخت فیصلہ لوں گا اور جمعہ کو اپنا کام شروع کر دوں گا۔ ایسے میں ایشورپا اور سوادی او ران کے لوگوں کی ناراضگی بی جے پی کے لیے الگ چیلنج پیدا کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔