کرناٹک کے شمالی کنڑ ضلع میں ’منکی فیور‘ کا پھیلاؤ! 21 معاملوں کا انکشاف

’منکی فیور’ بندروں کے ذریعے پھیلنے والا ایک وائرل فیور  ہے جو دماغی عضلات کو متاثر کرتا ہے۔یہ انسانوں کے لیے خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے

<div class="paragraphs"><p>منکی فیور کی علامت / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منکی فیور کی علامت / تصویر آئی اے این ایس

user

آئی اے این ایس

بنگلورو: کرناٹک کے شمال کنڑ ضلع میں ’منکی فیور‘ کے کم سے کم 21 معاملے سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے 8 لوگوں کو علاج کی غرض سے اسپتال میں دخل کرایا گیا ہے جبکہ 13 کا علاج گھر پر ہی کیا جا رہا ہے۔ یہ اطلاع شمالی کنڑ ضلع کے حکام نے دی ہے۔

حکام نے بتایا کہ اس بخار کو پھیلنے سے روکنے کے لیے لوگوں کو احتیاط برتنے کے لیے کہا جا رہا ہے اور اس تعلق سے ان میں بیداری بھی لائی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ اس بیماری کا نام کیاسانور فاریسٹ ڈیزیز (کے ایف ڈی) ہے اور اسے عام طور پر منکی فیور کہا جاتا ہے۔ یہ جنوبی ہندوستان میں پایا جانے والا ایک موسمی بخار ہے جو دماغی عضلات کو متاثر کرتا ہے۔ یہ انسانوں کے لیے خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ جنگلات اور اس کے آس پاس رہنے والوں کو اس وائرل فیور کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس بخار کے وائرس زیادہ تر جنگلاتی علاقوں پائے جاتے ہیں۔


’منکی فیور‘ فلاویویریڈائے ساخت سے تعلق رکھنے والے ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ وائرس اسی قبیلے کا وائرس ہوتا ہے جس سے زرد بخار ( یلو فیور) اور ڈینگو ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بیماری انسانوں میں بندروں کے ذریعے پھیلتی ہے۔ انسان جب کسی متاثرہ بندر کے رابطے میں آتا ہے تو وہ اس کا شکار ہو جاتا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر نیرج نے کہا ہے کہ لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ جنگلاتی علاقوں میں نہ جائیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’جن لوگوں کو جنگلوں میں جانا ہوگا انہیں پیروں اور ہاتھوں جیسے جسم کے کھلے حصوں پر  لگانے کے لیے تیل فراہم کیا جائے گا۔ واپس آنے پر انہیں اسے ٹھیک سے دھونا ہوگا۔‘‘

ڈاکٹر نیرج کے مطابق لوگوں کو بخار، کھانسی اور سردی کی علامت نظر آنے پر ہیلتھ ملازمین سے رابطہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے، ’’دوسری بار منکی فیور سے متاثر لوگوں میں بلڈ پریشر کی علامتیں ظاہر ہو سکتی ہیں اور ان کے جسم کی حرارت میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ لوگوں کو احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیونکہ پہلے لگائے گیے ٹیکے موثر طریقے سے کام نہیں کر رہے ہیں۔ نئی ویکسین ابھی آنی باقی ہے، جب تک کہ ویکسین آ نہیں جاتی لوگوں کو محتاط رہنا ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔