گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا پر روک لگانے سے الہ آباد ہائی کورٹ کا انکار، مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم
گیانواپی معاملہ پر سماعت کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ نے یوپی حکومت کو وارانسی میں مناسب سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم مسجد کے جنوبی تہہ خانے میں ہندوؤں کی پوجا پر روک لگانے سے انکار کر دیا
الہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ میں گیانواپی معاملہ میں انجمن مسجد انتظامیہ کمیٹی کی درخواست پر جمعہ کو سماعت کی گئی۔ کمیٹی کے وکیل فرمان نقوی نے سب سے پہلے ہائی کورٹ میں اپنا موقف پیش کیا۔ اس کے بعد ہندو فریق کی طرف سے دلائل پیش کیے گئے۔ ہائی کورٹ نے معاملہ پر مزید سماعت کے لیے 6 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔ تاہم، اس وقت تک کے لیے تہہ خانے میں پوجا پر پابندی عائد کرنے سے انکار کر دیا۔ دریں اثنا، ہائی کورٹ نے وہاں مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
جج جسٹس روہت رنجن اگروال کی بنچ نے جمعہ کو ہائی کورٹ میں گیانواپی کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران مسلم فریق نے پوجا پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کی۔ مسلم فریق نے کہا کہ عدالت نے مسجد کمیٹی کے اعتراض کو نظر انداز کرتے ہوئے اجازت فراہم کی ہے۔ سماعت کرنے والے جج جسٹس روہت رنجن اگروال نے مسجد کمیٹی کے وکیل سے کہا کہ آپ نے ڈی ایم کو ریسیور مقرر کرنے کے 17 جنوری کے حکم کو چیلنج نہیں کیا ہے۔
جسٹس اگروال نے پوچھا کہ کیا 31 جنوری کے حکم کے خلاف براہ راست درخواست دائر کی گئی ہے؟ ایسی صورت حال میں بتائیں کہ آپ کی درخواست کی برقراری کیا ہے؟ کیا اسے سنا جا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ 31 جنوری کا آرڈر ڈی ایم کی 17 جنوری کو ریسیور کے طور پر تقرری کا تسلسل ہے۔
دوسری جانب عدالتی حکم کے مطابق وارانسی میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ گیانواپی مسجد میں نمازیوں کی بڑی بھیڑ جمع ہے۔ تاہم، آخری اطلاع موصول ہونے تک کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مسجد سے 300 میٹر پہلے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں اور لوگوں کو واپس بھیجا جا رہا تھا۔
یاد رہے کہ ضلع عدالت نے حال ہی میں گیانواپی مسجد میں واقع تہہ خانے میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت فراہم کر دی تھی۔ انتظامیہ سے 7 دن کے اندر پوجا پاٹھ کا انتظام کرنے کو کہا گیا تھا، تاہم ضلع مجسٹریٹ نے راتوں رات بندوبست کر کے کاشی وشوناتھ مندر ٹرسٹ کے پجاری سے پوجا کرا دی۔ اس فیصلے پر انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن وہاں سے انہیں الہ ہائی کورٹ جانے کو کہا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔