بہار کے لیے خصوصی ریاست کا درجہ بہار کی عوام کا حق ہے، بہار اس کا سب سے زیادہ حقدار: اکھلیش سنگھ

اکھلیش پرساد سنگھ نے کہا کہ انسانی ترقی کے اشاریہ جات، قومی آمدنی اور صنعت کاری سمیت تمام پیرامیٹرز پر غور کرتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ بہار اس درجہ کا سب سے زیادہ حقدار ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش پرساد سنگھ / سوشل میڈیا</p></div>

اکھلیش پرساد سنگھ / سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

پارلیمنٹ میں بجٹ مرکزی حکومت کے عام بجٹ پر بحث کے دوران  بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ ایک پار پھر اٹھا ہے۔ یہ مطالبہ کانگریس کے رکن اسمبلی  اکھلیش پرساد سنگھ نے کیا ہے۔ ایوان  بالا اپنی تقریر کے دوران انہوں نے کہا ہے کہ بہار کے لیے خصوصی ریاست کا درجہ بہار کے لوگوں کا حق ہے اور  بہار اس کا سب سے زیادہ حقدار ہے۔ وہ جنرل بجٹ 2024-25 اور جموں وکشمیر کے بجٹ پر مشترکہ بحث میں حصہ لے رہے تھے۔

اکھلیش پرساد سنگھ نے کہا کہ مرکز کی موجودہ حکومت مخلوط حکومت ہے اس لیے امید بڑھ گئی تھی کہ اب ریاست کو یہ درجہ ملے گا۔ لیکن حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے پہلے ہی دن کہہ دیا کہ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ مختلف معیارات پر پورا نہیں اترتا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ترقی کے اشاریہ جات، قومی آمدنی اور صنعت کاری سمیت تمام پیرامیٹرز پر غور کرتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ بہار اس درجہ کا سب سے زیادہ حقدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار سیلاب اور خشک سالی سے مستقل طور پر متاثر ہے۔


کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ حکومت خود ہی معیار بناتی ہے، اس لیے  اسے اس میں ترمیم کرنی چاہئے تاکہ بہار کو یہ درجہ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں کئی اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں این ڈی اے کے لیڈران بہار کو خصوصی ریاست درجہ دیئے جانے کا سنہرا خواب دکھاتے رہے ہیں۔ اکھلیش پرساد سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار میں ایک بڑی ریلی میں 1.25 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا لیکن آج تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس پیکج کا کیا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 2000 میں بہار کی تقسیم کے بعد اس وقت کے وزیر داخلہ لال کرشن اڈوانی نے بھی بہار کے لیے پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اکھلیش پرساد سنگھ نے بہار اور جھارکھنڈ کے کئی مذہبی مقامات بشمول ویدیا ناتھ دھام، واسوکی ناتھ، رجرپّا کے ڈیولپمنٹ کا بھی مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔