بی جے پی کے ’نئے انڈیا‘ میں سچ بولنے کا مطلب سزا کو دعوت دینا ہے: محبوبہ مفتی
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’’آج جو بھی سچ بولتا ہے، جو بھی بی جے پی کی تقسیمی سیاست کے خلاف بات کرتا ہے یا جو بھی ان کے جموں و کشمیر سے متعلق غلط بیانیہ کے خلاف بولتا ہے اس کو سزا بھگتنی پڑتی ہے۔‘‘
سری نگر: پی ڈی پی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کے نئے انڈیا میں سچ بولنے کا مطلب سزا کو دعوت دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی بی جے پی کی تقسیمی سیاست اور اس کے جموں و کشمیر سے متعلق غلط بیانیہ کے خلاف بولتا ہے اس کو اس کی سزا بھگتنی پڑتی ہے۔
محبوبہ مفتی نے یہ باتیں بدھ کو یہاں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دفتر کے باہر نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہیں جہاں وہ اپنی والدہ کے ساتھ آئی تھیں جنہیں پوچھ گچھ کے لئے بلایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’آپ نے کل خود دیکھا کہ کس طرح پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران آپ لوگوں کو پیٹا گیا۔ نئے انڈیا میں جو بھی سچ بولتا ہے اس کو اس کی سزا دی جاتی ہے۔ این آئی اے اور ای ڈی جیسی ایجنسیاں، جن کو بہت ہی سنجیدہ کاموں کے لئے بنایا گیا تھا، کا استعمال سیاستدانوں، کارکنوں، میڈیا اہلکاروں اور طلبہ کے خلاف کیا جا رہا ہے۔‘‘
محبوبہ مفتی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’آج جو بھی سچ بولتا ہے، جو بھی بی جے پی کی تقسیمی سیاست کے خلاف بات کرتا ہے یا جو بھی ان کے جموں و کشمیر سے متعلق غلط بیانیہ کے خلاف بولتا ہے اس کو یہ سزا بھگتنی پڑتی ہے۔‘‘ جب نامہ نگاروں نے محبوبہ مفتی سے پوچھا کہ ان کی والدہ کو ای ڈی نے کیوں طلب کیا تھا، تو انھوں نے کہا کہ ’’آپ کرونولاجی سمجھتے ہیں۔ میں نے حد بندی کمیشن سے ملنے سے انکار کیا تو دوسرے دن سمن بھیجا گیا۔ میں نے 5 اگست کو ایک پرامن احتجاجی ریلی نکالی تو دوسرے دن سمن پہنچا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’بدقسمتی سے ہمارے ملک کے اداروں، جن کی ذمہ داری ہمارے آئینی حقوق کی حفاظت کرنا تھا، کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح میڈیا اداروں کی اکثریت بی جے پی کے بیانیہ پر عمل پیرا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔