نائب سنگھ سینی کا ایم ایس پی کا اعلان انتخابی چال: کسان مورچہ

متحدہ کسان مورچہ نے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی کے ایم ایس پی کے اعلان کو انتخابی چال قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوامی ناتھن کمیٹی کے تجویز کردہ فارمولے پر مبنی نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سمیوکت  کسان مورچہ (ایس کے ایم)نے منگل کو کہا کہ ہریانہ حکومت کا 24 فصلوں پر کم از کم امدادی قیمت یعنی ایم ایس پی  کا اعلان ایک "انتخابی چال" ہے اور یہ ریاست کے کسانوں کو قابل قبول نہیں ہے۔ ایس کے ایم نے کہا کہ یہ  ایم ایس پی بھی سوامی ناتھن کمیٹی کے تجویز کردہ فارمولے پر مبنی نہیں ہے، منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں، اسمبلی انتخابات سے قبل اضافی فصلوں پر ایم ایس پی دینے کے ہریانہ حکومت کے حالیہ فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ سوامی ناتھن کمیٹی کے ذریعہ تجویز کردہ 50 فیصد فارمولے پر مبنی نہیں ہے۔

کسانوں کی تنظیم، جس نے اب منسوخ شدہ فارم قوانین کے خلاف 2020-21 کے احتجاج کی قیادت کی، یہ بھی کہا کہ حکومت نے ایم ایس پی پر خریداری کے لیے کسی قانونی ضمانت کا اعلان نہیں کیا، جو کاشتکاروں کے اہم مطالبات میں سے ایک تھا۔


ایس کے ایم نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریلی میں وزیر اعلیٰ کا جزوی اعلان کسانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے محض ایک انتخابی چال ہے۔ یہ قابل قبول نہیں ہے اور تین کارپوریٹ فارم قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے ہریانہ کے کسان بی جے پی کو اس دھوکہ دہی کا سبق سکھائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہریانہ اسٹیٹ ایس کے ایم 20 اگست کو مزید اقدامات کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک میٹنگ کرے گی۔

ایس کے ایم نے کہا کہ سال 2024-25 میں ہریانہ میں دھان کی پیداوار 54.1 لاکھ ٹن ہونے پر غور کرتے ہوئے، سال 2023-24 کی طرح، ریاست کے دھان کاشتکاروں کو 3,851.90 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ہریانہ کی 24 فصلوں میں سے ہر ایک کے نقصانات کا یکساں جائزہ بی جے پی اور نائب سنگھ حکومت کا اصل کسان مخالف چہرہ بے نقاب کرے گا۔ واضح رہے کہ ہریانہ کی کابینہ نے گزشتہ ہفتے ریاست میں کم از کم امدادی قیمت پر مزید 10 فصلیں خریدنے کی تجویز کو منظوری دی تھی، جس سے ریاست میں ایم ایس پی پر خریدی گئی فصلوں کی کل تعداد 24 ہو گئی تھی۔ ہریانہ اسمبلی انتخابات اس سال کے آخر میں ہونے والے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔