کشمیر کے 4 اضلاع میں ایس آئی اے کے چھاپے

ایجنسی کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایس آئی اے کشمیر نے منگل کے روز کپوارہ، اننت ناگ، پلوامہ اور سری نگر میں 6 مقامات پر چھاپے مارے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر پولیس کی اسٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کشمیر نے منگل کی صبح وادی کشمیر کے 4 اضلاع میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔ یہ چھاپے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے غلط استعمال کے سلسلے میں درج ایک کیس کے تحت مارے گئے۔ ایجنسی کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایس آئی اے کشمیر نے منگل کے روز کپوارہ، اننت ناگ، پلوامہ اور سری نگر میں 6 مقامات پر چھاپے مارے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اسٹیشن ایس آئی اے/ سی آئی کے میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال جیسے غیر قانونی و علاحدگی پسند سرگرمیاں انجام دینے کے سلسلے میں درج ایک کیس زیر نمبر 05/2023 میں جاری تحقیقات کے تحت یہ چھاپے مارے گئے۔ بیان میں کہا گیا کہ 'یہ کیس ایس آئی اے نے ہندوستان میں قائم سوشل میڈیا اداروں کے خلاف درج کیا تھا جو غیر ملکی اداروں کے ساتھ مل کر ہندوستان کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کو فروغ دے رہے ہیں'۔


ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ایس آئی اے اہلکاروں کی طرف سے علی الصبح تلاشی کارروائیاں انجام دینے کا مقصد سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کی وساطت سے علاحد گی پسند اور بھارت مخالف جذبات کو پھیلانے میں ملوث افراد اور گرہوں کو بے نقاب کرنا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ شناخت شدہ اداروں پر شک ہے کہ وہ اپنے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے غیر ملکی ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جس میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو اکسانا اور ان کی حمایت کرنا شامل ہے'۔

بیان کے مطابق علاوہ ازیں یہ ادارے سرکاری ملازموں کا نشانہ بنا کر ان کے قانونی فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ ایجنسی کے بیان میں مزید کہا گیا کہ 'تلاشیوں کے دوران کافی ڈیجیٹل اور جسمانی شواہد جیسے موبائل فونز، سم کارڈز وغیرہ ضبط کئے گئے ان شواہد کا ملزم افراد اور اداروں کے خلاف ایک مضبوط مقدمہ بنانے کے لئے باریک بینی سے تجزیہ کیا جائے گا جس کے بعد قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔