کرناٹک اسمبلی انتخاب سے قبل لنگایت طبقہ نے بی جے پی کو دیا جھٹکا!
کرناٹک میں برسراقتدار بی جے پی کے لیے 2023 کے اسمبلی انتخاب کی راہ آسان دکھائی نہیں دے رہی، انتخاب سے قبل پارٹی کو کئی طبقات کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کرناٹک میں برسراقتدار بی جے پی کے لیے 2023 کے اسمبلی انتخاب کی راہ آسان دکھائی نہیں دے رہی، انتخاب سے قبل پارٹی کو کئی طبقات کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس درمیان سرکردہ لنگایت سَنت نے بھگوا پارٹی کے خلاف جمعرات کو بڑے پیمانے پر تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے پیش نظر بی جے پی لنگایت ووٹ بینک کے تقسیم ہونے کی فکر میں مبتلا ہو گئی ہے۔
کڈالا سنگما کے پنچم سالی مٹھ کے بسوا جیامرتنجے سوامی جی نے اعلان کیا ہے کہ چونکہ ’2 اے‘ کے تحت لنگایت پنچ ملی طبقہ کو ریزرویشن دینے کی مدت کار ختم ہو گئی ہے، اس لیے جمعرات کو شیوموگا میں تحریک شروع کی جائے گی۔ اس طبقہ کے لیڈران اور سینئر شخصیات نے بھی 23 اکتوبر کو بنگلورو میں پنچم سالیوں کا ایک عظیم الشان سمیلن منعقد کرنے کی تیاری کی ہے۔ آرگنائزرس کا کہنا ہے کہ وہ سمیلن کے لیے 25 لاکھ لوگوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے۔
اس سے قبل 26 ستمبر کو وزیر اعلیٰ بومئی کے آبائی شہر شگاؤں میں ان کی رہائش کے سامنے دھرنا و مظاہرہ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بی جے پی یدی یورپا کے وقت سے ہی اس طبقہ کو ریزرویشن فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتی رہی ہے۔ پارٹی مذہبی مٹھوں کو تقسیم کرنے میں کامیاب رہی ہے اور تحریک کو روکنے کے لیے ایک نئے مٹھ کو قائم کیا۔ حالانکہ بسو جے مرتنجے سوامی جی نے تحریک جاری رکھی اور ایسا لگتا ہے کہ انھیں اس طبقہ کی حمایت مل رہی ہے۔ بی جے پی نے چار بار مدت کار طے کی، لیکن وہ اس سلسلے میں کچھ بھی نہیں کر رہی ہے۔
والمیکی اور کروبا جیسے اہم طبقہ مختلف درجات کے تحت اپنے طبقات کے لیے ریزرویشن کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ اندرونی ذرائع کے مطابق اپوزیشن کانگریس، پنچم سالی طبقہ کے لنگایت لیڈروں کے ذریعہ سے ذیلی طبقہ کا اعتماد حاصل کر رہی ہے، جس میں لنگایت طبقہ کا ایک بڑا حصہ شامل ہے۔ اس درمیان محکمہ عوامی تعمیرات کے وزیر سی سی پاٹل نے سَنتوں اور پنچم سالی طبقہ کے لیڈروں سے تحریک ختم کرنے کی گزارش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بومئی ریزرویشن دینے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔ حالانکہ پنچم سالی طبقہ کو یقین دلانا وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کے لیے مشکل ہے، جس کے ناکام ہونے پر آئندہ اسمبلی انتخابات میں براہ راست اثر پڑے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔