مہاراشٹر حکومت پر شیو سینا کا حملہ، سامنا میں کہا- ’لنگڑے گھوڑے پر سوار ہیں فڈنویس، ٹکیں گے نہیں‘
فڈنویس کی جانب سے اسمبلی میں کی گئی تقریر سے محسوس ہوتا ہے کہ جو ان کے ساتھ ہوا وہ انہوں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا، وہ دہلی کی جوڑ توڑ سے لنگرے گھوڑے پر بیٹھے ہیں۔
ممبئی: مہاراشٹر میں بی جے پی کی حمایت اور ایکناتھ شندے کی قیادت والی حکومت پر شیو سینا نے اپنے ترجمان ’سامنا‘ کے ذریعے حملہ بولا ہے۔ سامنا میں کہا گیا ہے کہ دیوندر فڈنویس ایک لنگڑے گھوڑے پر سوار ہوکر آئے ہیں، زیادہ دن نہیں ٹک سکیں گے۔
سامنا میں کہا گیا کہ بی جے پی کے حمایت یافتہ شندے دھڑے کی حکومت نے اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا۔ اس میں خوشی یا دکھ ہو، ایسا کچھ نہیں ہے۔ جن حالات میں شندے کی حکومت قائم ہوئی ہے، ان میں کچھ اور ہونا بھی نہیں تھا۔ ہنگولی کے رکن اسمبلی سنتوش بانگر نے اسمبلی اسپیکر کے انتخاب کے وقت شیو سینا کے حق میں کھڑے تھے۔ آخر 24 گھنٹوں میں ایسا کیا ہو گیا کہ تحریک کے اعتماد کے وقت وہ ’وفادار‘ شندے دھڑے میں شامل ہو گئے۔ شیو سینا میں رہنے کی وجہ سے اس وفادار رکن اسمبلی کا ہنگولی کے عوام نے شاندار استقبال کیا تھا۔
وہیں، بانگر شندے دھڑے میں شامل ہونے والے تنہا لیڈر نہیں ہیں، بلکہ کئی اور بھی قابل اعتماد لیڈران ہیں جن کے اعتماد ڈگمگا گئے ہیں اور انہوں نے وفاداری تبدیل کر لی۔ تحریک اعتماد کے دوران بی جے پی کے حمایت یافتہ شندے دھڑے کو 164 ارکان اسمبلی نے حمایت دی، جبکہ 99 ووٹ ان کے خلاف گئے۔ فڈنویس نے تحریک اعتماد کو کامیاب بنانے والی غیبی قوتوں کا شکریہ ادا کیا۔
سامنا میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اس بات پر تقریر کی کہ شندے کتنے مضبوط، عظیم لیڈر ہیں لیکن فڈنویس کو وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لینے سے کس غیبی طاقت نے روکا؟ یہ سوال مہاراشٹر کے سامنے کھڑا ہے۔ بی جے پی اور شندے دھڑے کو اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ ملا، یہ چوری شدہ اکثریت ہے۔ یہ مہاراشٹر کے 11 کروڑ لوگوں کا اعتماد نہیں ہے۔ یہاں تک کہ بی جے پی ممبران اسمبلی بھی شندے دھڑے پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے بے چین ہو گئے ہوں گے۔
سامنا میں کہا گیا ہے کہ فڈنویس کی مبارکبادی کی تقریر ایسی تھی گویا قرض اتار رہے ہوں۔ میں آیا اور دوسروں کو بھی ساتھ لایا، دیویندر فڈنویس نے اس موقع پر ایسا بیان دیا، جو مضحکہ خیز ہے۔ جس طرح سے وہ آئے، یہ ان کے خوابوں میں بھی نہیں ہوگا۔ وہ پچھلے ڈھائی سال سے نہیں آئے اور پھر بھی دہلی کی جوڑ توڑ کی وجہ سے لنگڑے گھوڑے پر بیٹھے ہیں۔
ایکناتھ شندے وزیر اعلیٰ ہیں، انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے۔ مہاراشٹر میں اقتدار کی تبدیلی ہے، جس میں اصول، اخلاق اور نظریات کی محبت بھی نظر نہیں آتی۔ ہم بالا صاحب ٹھاکرے کے شیوسینک ہیں، تقریباً چالیس لوگ اس بات کا احساس کراتے ہوئے مقننہ سے باہر آ جاتے ہیں۔
پارٹی احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے ووٹ دیتے ہیں۔ عدالت کے حکم پر عمل نہیں کرتے، ایسے غیر قانونی لوگوں کی حمایت سے حکومت قائم کرنا اور اس حکومت میں دوسرے نمبر کا عہدہ قبول کر کے اپنے سے جونیئر لیڈر کی تعریف کرنا، کیا یہ فڈنویس کے سیاسی وقار کی علامت سمجھی جائے؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔