اسلام مذہب اختیار کر نکاح کرنے والی شائستہ کو ملی راحت، عدالت نے پولس کو دیا تحفظ فراہم کرنے کا حکم
اپنے حکم میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ یہ ایک مسلمہ قانونی اصول ہے کہ کسی بالغ شخص کی پرامن زندگی میں مداخلت کرنے کا کسی کو بھی حق نہيں ہے۔
الٰہ آباد: الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اسلام قبول کر کے نکاح کرنے والے جوڑے کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے بجنور کے پولس سپرنٹنڈنٹ کو درخواست گزاروں کو ضروری سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دی اور پھر ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے شوہر کو 8 فروری کو بھی اپنی اہلیہ، یعنی درخواست گزار کے نام پر 3 لاکھ روپے کی فکسڈ ڈپازٹ کے بینک ڈرافٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ جسٹس سرل شریواستو نے یہ حکم محترمہ شائستہ پروین عرف سنگیتا اور دیگر کی درخواست پر دیا ہے۔
اپنے حکم میں عدالت نے کہا ہے کہ یہ ایک مسلمہ قانونی اصول ہے کہ کسی بالغ شخص کی پرامن زندگی میں مداخلت کرنے کا کسی کو بھی حق نہيں ہے۔ درخواست گزار کے وکیل سشیل کمار تیواری کا کہنا ہے کہ پہلے درخواست گزار نے اپنا مذہب تبدیل کر کے دوسرے درخواست گزار شاداب احمد سے شادی کی ہے۔ دونوں بالغ ہیں اور اپنی مرضی سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں، لیکن کنبہ کے افراد ناراض ہیں۔ وہ انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں، جس سے ان کی جان کو خطرہ ہے۔ اس لیے ان کو سیکورٹی فراہم کی جائے اور کسی کو بھی ان کی زندگی میں مداخلت سے باز رکھا جائے۔ درخواست گزار نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔ عدالت درخواست کی آئندہ سماعت 8 فروری کو کرے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔