کسانوں کی حمایت میں ’ایوارڈ واپسی‘ کا سلسلہ شروع، مودی حکومت کی پریشانیاں بڑھیں
پرکاش سنگھ بادل نے پدم وبھوشن واپس کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں جو بھی ہوں کسانوں کی وجہ سے ہوں۔ ایسے میں اگر کسانوں کی بے عزتی ہو رہی ہے تو کسی طرح کا ایوارڈ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘‘
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اپنے عروج پر ہے اور کسی بھی حال میں وہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ کسانوں کا صاف طور پر کہنا ہے کہ تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کر کے بات چیت کا سلسلہ شروع ہو اور ایم ایس پی جیسے ایشوز پر مودی حکومت سنجیدگی سے غور کرے۔ حالانکہ مودی حکومت نے کسان لیڈران سے بات چیت کا آغاز کر دیا ہے، لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے جس کی وجہ سے کسانوں میں ناراضگی ہے۔ اب کسانوں کی حمایت میں سرکاری ایوارڈس کی واپسی کا سلسلہ شروع ہو گیا جس سے مودی حکومت کی پریشانیوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل نے مودی حکومت کے ذریعہ کسانوں کے ساتھ دھوکہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پدم وبھوشن ایوارڈ لوٹا دیا ہے۔ ساتھ ہی اکالی دل کے لیڈر رہے سکھدیو سنگھ ڈھینڈسا نے بھی اپنا پدم بھوشن ایوارڈ لوٹانے کی بات کہہ دی ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں کئی پدم اور ارجن ایوارڈ یافتہ کھلاڑیوں نے بھی ایوارڈ واپسی کا اعلان کیا ہے اور وہ آئندہ 5 دسمبر کو پرامن انداز میں اپنے اپنے ایوارڈس راشٹرپتی بھون کے گیٹ پر رکھنے کی بات کہہ چکے ہیں۔
بہر حال، پرکاش سنگھ بادل نے پدم وبھوشن ایوارڈ واپسی کا اعلان کرتے ہوئے صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند کو تین صفحہ کی ایک چٹھی لکھی ہے جس میں زرعی قوانین کی مخالفت کرنے کے ساتھ ساتھ کسانوں کے خلاف ہوئی کارروائی کی سخت مذمت بھی کی۔ پرکاش سنگھ بادل نے لکھا ہے کہ ’’میں اتنا غریب ہوں کہ کسانوں کے لیے قربان کرنے کے لیے میرے پاس کچھ اور نہیں ہے، میں جو بھی ہوں کسانوں کی وجہ سے ہوں۔ ایسے میں اگر کسانوں کی بے عزتی ہو رہی ہے تو کسی طرح کا ایوارڈ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے کسان مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ پاس کیے گئے تین کسان بلوں کی مخالفت میں تحریک چلا رہے ہیں۔ تینوں زرعی قوانین کے خلاف پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران ہی اکالی دل کے حصے سے کابینہ وزیر رہیں ہرسمرت کور نے استعفیٰ بھی دے دیا تھا اور شرومنی اکالی دل این ڈی اے اتحاد سے باہر ہو گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔