سیبی چیف مادھبی بُچ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے ہوں گی پیش، ہنڈن برگ کے الزامات پر دینا ہوگا جواب!
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق سیبی چیف 24 اکتوبر 2024 کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہو سکتی ہیں، یہ کمیٹی سیبی، وزارت مالیات اور ٹرائی کے سرکردہ افسران کو طلب کر رہی ہے۔
سیبی چیف مادھبی پوری بُچ کے لیے مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ کے بعد کانگریس لگاتار ان کو کٹہرے میں کھڑا کر ہی رہی ہے، اب پارلیمانی کمیٹی کے ایک پینل نے انھیں طلب کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے سامنے جلد ہی پیش ہونے والی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیبی چیف 24 اکتوبر 2024 کو پی اے سی کے سامنے پیش ہو سکتی ہیں۔ اس کمیٹی نے صرف مادھبی بُچ کو ہی نہیں، بلکہ سیبی، وزارت مالیات اور ٹرائی (ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا) کے سرکردہ افسران کو بھی طلب کر رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جب یہ میٹنگ ہوگی تو اس میں ریگولیٹری باڈی (سیبی) کی کارکردگی کا تجزیہ بھی کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ یہ میٹنگ ایسے وقت میں ہونے والا ہے جب سیبی چیف مادھبی بُچ اور ان کے شوہر دھول بُچ سے متعلق ہنڈن برگ ریسرچ کی ایک رپورٹ سرخیوں میں ہے۔ اس رپورٹ میں دونوں پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ہنڈن برگ نے اڈانی گروپ کے ساتھ ان کے مبینہ رشتوں کا انکشاف کیا تھا، اور پھر کانگریس نے مادھبی بُچ کے ساتھ ساتھ اڈانی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے کئی سوال رکھ دیے تھے۔
ہنڈن برگ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد کانگریس نے اگست 2024 میں مادھبی بُچ اور ان کے شوہر کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا تھا اور ان کا استعفیٰ تک مانگ لیا تھا۔ کانگریس نے ہنڈن برگ کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر الزام عائد کیا تھا کہ سیبی نے اڈانی کے خلاف کوئی اثردار کارروائی نہیں کی۔ ہنڈن برگ نے دعویٰ کیا تھا کہ 2015 میں مادھبی بُچ اور ان کے شوہر نے سنگاپور میں ایک آفشور اکاؤنٹ کھولا تھا جس میں ان کی مجموعی سرمایہ کاری 10 ملین ڈالر تھی۔ اس کے علاوہ ہنڈن برگ نے یہ بھی بتایا کہ یہ فنڈ اڈانی گروپ کے ڈائریکٹر کے ذریعہ قائم ماریشس کے ایک ’ٹیکس ہیون فنڈ‘ سے جڑا تھا۔ حالانکہ ان سبھی الزامات کو مادھبی بُچ اور ان کے شوہر نے مسترد کر دیا تھا۔ انھوں نے ایک بیان جاری کر کہا تھا کہ سبھی الزامات بے بنیاد ہیں، اور ان کی زندگی ایک کھلی کتاب کی طرح ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔