سائنسدانوں نے تیار کی آم کی دو نئی قسمیں 'امبیکا' اور 'ارونیکا'
سینٹرل ٹراپیکل ہارٹیکلچر انسٹی ٹیوٹ لکھنؤ نے آم کی ہائبرڈ اقسام تیار کی ہیں جسے امبیکا اور ارونیکا نام دیا گیا ہے۔ یہ خوبصورت رنگوں اور ذائقہ کی وجہ سے سب کا من موہ لیتے ہیں۔
نئی دہلی: سائنسدانوں نے پھلوں کے راجہ آم کی دو اقسام تیار کی ہیں جو نہ صرف پرکشش ہیں بلکہ ان میں ہر سال پھل پھولنے کی صلاحیت بھی ہے اور کینسر کو روکنے والی خوبیوں کے علاوہ وٹامن-اے سے بھرا ہوا ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ اور کسانوں میں اس کی بڑی مانگ ہے۔
سینٹرل ٹراپیکل ہارٹیکلچر انسٹی ٹیوٹ لکھنؤ نے آم کی ہائبرڈ اقسام تیار کی ہیں جیسے امبیکا اور ارونیکا جو خوبصورت رنگوں اور ذائقہ کی وجہ سے سب کو موہ لیتے ہیں۔ سرخ رنگ کا پھل ہونے کی وجہ سے سب کی توجہ انہی کی طرف جاتی ہے۔ ہر سال آنے والے پھلوں کی خصوصیت انہیں آم کی انواع سے زیادہ اہم بناتی ہے جو ایک سال چھوڑ وقفے سے آتے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر شیلندر راجن کے مطابق یہ اقسام دیکھنے میں خوبصورت ہیں ہی، یہ کھانے میں مزیدار ہونے کے ساتھ ساتھ تغذیہ سے بھی بھرپور ہیں۔ ارونیکا مٹھاس اور وٹامن اے کے علاوہ کینسر مخالف عناصر جیسے منگیفیرن اور لیوپیاول سے بھی مالا مال ہے۔ ارونیکا کے پھل پائیدار ہوتے ہیں اور اوپر سے خراب ہونے کے بعد بھی ان کا اندر کے ذائقہ پر کوئی برا اثر نہیں پڑتا ہے۔
ان دونوں اقسام کو ملک کے مختلف آب و ہوا والے علاقوں میں لگانے کے بعد پایا گیا کہ انھیں زیادہ تر جگہوں پر کامیابی کے ساتھ اگایا جاسکتا ہے۔ پھل دینے کی وجہ سے پودے کا سائز ہر سال چھوٹا ہوتا ہے اور ارونیکا کا سائز امرپالی جیسی "بونے" کی قسم سے 40 فیصد کم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Jul 2020, 4:46 PM