کشمیر میں طویل سرمائی تعطیلات کے بعد اسکول دوبارہ کھل گئے
تفصیلات کے مطابق بدھ کی صبح شہر و دیہات میں مختلف النوع صاف وشفاف وردیوں میں ملبوس بچوں کو اپنے اپنے اسکولوں کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
سری نگر: وادی کشمیر میں بدھ کے روز طویل سرمائی تعطیلات کے بعد تعلیمی ادارے دوبارہ کھل گئے۔ اسکولوں کے کھلنے کے ساتھ ہی جہاں سڑکوں اور گلی کوچوں میں کھوئی ہوئی سی رونق لوٹ آئی وہیں تعلمیمی اداروں کی خاموشی بھی بچوں کی چہچہاہٹ سے ٹوٹ گئی۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کی صبح شہر و دیہات میں مختلف النوع صاف وشفاف وردیوں میں ملبوس بچوں کو اپنے اپنے اسکولوں کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
بعض بچے اسٹافوں پر اپنے والد یا والدہ کے ہمراہ اسکول بس کا انتظار کرتے ہوئے دیکھے گئے، تو بعض بچوں جن کے اسکول نزدیک ہی واقع ہیں، کو پیدل کاندھوں پر کتابوں کے نئے بیگ لدے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اپنے اپنے اسکولوں کی طرف رواں دواں دیکھا گیا۔ بچوں کے چہروں پر خوشی سے ان کی خوبصورتی اور معصومیت میں مزید چار چاند لگ گئے تھے۔ مقتدیٰ مہدی نامی ایک طالب علم نے یو این آئی کو بتایا کہ طویل سرمائی چھٹیوں کے بعد اسکول جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم بہت خوش ہیں، وردی پہن کر اسکول جانا اور پھر وہاں اپنے اساتذہ کے سامنے بیٹھ کر پڑھنے میں ایک الگ ہی لطف ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کئی طلبا کے ساتھ چھٹیوں کے دوران بھی ملاقات ہوتی رہتی ہے لیکن ایسے بھی طلبا ہیں جن کے ساتھ چھٹیوں کے بعد اسکول میں ہی دوبارہ ملتے ہیں جس کا بہت ہی اشتیاق رہتا ہے۔
ایک اور طالب علم نے کہا کہ صبح کو وردی پہن کر اسکول جانے میں جو مزہ ہے وہ ٹیوشن جانے میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول کا ماحول ہی کچھ الگ ہوتا ہے۔ ناصر احمد نامی ایک استاد نے بتایا کہ بچے ہی ایک تعلیمی ادارے کی شان و شوکت ہیں ان کی غیر موجودگی میں اسکولوں میں سناٹا چھایا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچے اسکول آتے ہیں تو ہر طرف بہار ہی بہار نظر آتی ہے۔
بتادیں کہ امسال بچوں کو اسکول کھلنے کے ساتھ ہی پڑھائی شروع نہیں ہوگی، بلکہ بچوں کو اپنی اپنی جماعتوں کے سالانہ امتحانات میں حصہ لینا ہوگا۔ حکومت نے جموں وکشمیر میں بھی نومبر دسمبر کے بجائے مارچ تعلیمی سیشن شروع کیا ہے۔ وادی میں پرائمری اسکول یکم دسمبر 2022 سے ہی سرمائی تعطیلات کے لئے بند ہوئے تھے جبکہ چھٹی سے آٹھویں جماعت تک 12 دسمبر سے اور نویں سے بارہویں جماعت تک 19 دسمبر سے سرمائی تعطیلات شروع ہوئی تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔