سپریم کورٹ نے ’انصاف کی دیوی‘ کی آنکھوں سے ہٹائی پٹی تو ناراض ہوئے سنجے راؤت، بی جے پی-آر ایس ایس پر حملہ

شیوسینا یو بی ٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے سوال کیا کہ کہ عدالت کا کام آئین کی حفاظت کرنا اور آئین کے تحت ہی انصاف کرنا ہے، لیکن ابھی سپریم کورٹ میں کیا ہو رہا ہے؟

<div class="paragraphs"><p>بغیر آنکھوں کی پٹی میں انصاف کی دیوی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

بغیر آنکھوں کی پٹی میں انصاف کی دیوی، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

عدالتوں میں موجود ’انصاف کی دیوی‘ اب بغیر آنکھوں پر پٹی باندھے ہوئی نظر آئے گی۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی ہدایت کے بعد سپریم کورٹ کی لائبریری میں جو مورتی (انصاف کی دیوی) رکھی گئی ہے اس کی آنکھوں پر پٹی موجود نہیں ہے اور ایک ہاتھ میں تلوار کی جگہ آئین کی کتاب ہے۔ اس قدم کی کچھ لوگ بہت تعریف کر رہے ہیں، لیکن شیوسینا یو بی ٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے اس پر اپنا سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔

سنجے راؤت مورتی کی آنکھوں سے پٹی ہٹائے جانے کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت کا کام آئین کی حفاظت کرنا اور آئین کے تحت ہی انصاف کرنا ہے۔ لیکن ابھی سپریم کورٹ میں کیا ہو رہا ہے؟ آخر وہ انصاف کی دیوی کے ہاتھوں سے تلوار ہٹا کر اسے آئین سے بدلنے کا فیصلہ کر کے ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں؟‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’وہ پہلے ہی آئین کو مار رہے ہیں، اور اب انصاف کی دیوی کی آنکھوں پر بندھی پٹی ہٹا کر وہ سبھی کو کھلے طور پر بدعنوانی اور آئین کا قتل دکھانا چاہتے ہیں۔ اس کا تجربہ ہم نے کیا ہے، ہماری پارٹی نے کیا ہے، شرد پوار نے کیا ہے کہ کس طرح آئین کو درکنار کر فیصلے لیے گئے۔ یہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا پروپیگنڈہ اور مہم ہے۔‘‘


سنجے راؤت اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے۔ انھوں نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ ’’آئین کے خلاف بنی ہوئی حکومت نے مہاراشٹر میں سپریم کورٹ کی آنکھ پر پٹی باندھ کر حکومت چلائی۔ دو سال تک تاریخ پر تاریخ دیا، لیکن فیصلہ نہیں دیا گیا۔ ایسے بہت سے فیصلے ہیں جو آئین کے حساب سے ہونے چاہیے تھے، لیکن نہیں ہوئے۔ آئین کا قتل تو اس ملک میں ہر دن ہوتا ہے۔ اب انصاف کی دیوی کے ہاتھ میں آئین کی کتاب دے کر بی جے پی اور آر ایس ایس کا پروپیگنڈہ آگے بڑھایا جا رہا ہے۔‘‘

انصاف کی دیوی کی آنکھوں پر بندھی پٹی کا حقیقی مطلب بھی سنجے راؤت نے سبھی کے سامنے رکھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’انصاف کی مورتی کے ہاتھ میں ایک ترازو ہوتا ہے اور آنکھوں پر پٹی رہتی ہے۔ اس کا مطلب ہے سبھی کو برابر انصاف ملے گا، انصاف کا ترازو برابر ہوگا۔ میں یہ نہیں دیکھوں گی کہ کون بڑا ہے، کون چھوٹا ہے۔‘‘