عدالت میں رکھی جانے والی ’قانون کی دیوی‘ تبدیل، آنکھوں سے پٹی ہٹائی گئی اور ہاتھ میں تلوار کی جگہ آئین نظر آ رہا

برطانوی دور سے ’انصاف کی دیوی‘ کا جو مجسمہ عدالتوں میں دکھائی دیتا رہا ہے، اس میں اب بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی ہدایت پر اب مورتی کی آنکھوں پر پڑی پٹی کو ہٹا دیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دائیں جانب نئی مورتی اور بائیں جانب پرانی مورتی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

دائیں جانب نئی مورتی اور بائیں جانب پرانی مورتی، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی ہدایت پر اب عدالتوں میں نظر آنے والی ’انصاف کی دیوی‘ میں کچھ اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ یہ تبدیلی واضح طور پر ایک بڑا پیغام دے رہا ہے، حالانکہ اس تبدیلی پر سوشل میڈیا میں کچھ اعتراضات بھی سامنے آئے ہیں۔ دراصل انصاف کی دیوی کی جو مورتی عدالتی کمروں میں اب تک نظر آتی تھی، وہ اب دیکھنے کو نہیں ملے گی۔ مورتی کی آنکھوں پر بندھی ہوئی پٹی ہٹا دی گئی ہے اور ایک ہاتھ میں موجود تلوار کو ہٹا کر اس کی جگہ آئین کی کتاب تھما دی گئی ہے۔ غالباً انصاف کی دیوی کی اس نئی مورتی سے عوام میں یہ پیغام دینے کی کوشش ہو رہی ہے کہ قانون اندھا نہیں ہے۔

عام طور پر پہلے لوگ اس مورتی کا حوالہ دے کر کہتے تھے کہ قانون اندھا ہوتا ہے۔ حالانکہ حقیقی معنوں میں آنکھوں پر بندھی پٹی کا مطلب یہ تھا کہ عدالتی کاررائی کے دوران عدالت چہرہ دیکھ کر فیصلہ نہیں سناتی، بلکہ ہر شخص کے لیے یکساں طریقے سے انصاف کیا جاتا ہے۔ اس مورتی کے ایک ہاتھ میں ترازو حسب سابق موجود رہے گا، لیکن دوسرے ہاتھ سے تلوار ہٹا کر آئین کی کتاب تھمانے کا بھی ایک خاص مقصد ہے۔ اس سے یہ پیغام جائے گا کہ ہر ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔


قابل ذکر ہے کہ عدالت میں لگی انصاف کی دیوی کا مجسمہ، یعنی مورتی برطانوی دور سے ہی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اب اس میں تبدیلی کر کے عدلیہ کی شبیہ وقت کے مطابق بدلنے کی کوشش کی گئی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا عدالتی کارروائی میں انگریزوں کے زمانے سے چلے آ رہے طریقہ کو بدل کر اس میں ہندوستانیت کا رنگ گھولنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف کی دیوی میں بھی بدلاؤ کیا گیا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ اس تبدیلی کی تعریف کر رہے ہیں، حالانکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس تبدیلی پر تنقیدی تبصرہ کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔