مدھیہ پردیش میں نقلی کھاد اور بیچ کی فروخت زوروں پر، 20 کے خلاف ایف آئی آر درج
کھاد کی بڑھتی طلب کے درمیان مدھیہ پردیش میں نقلی کھاد اور بیج فروخت کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ریاست میں اب تک 20 کھاد و بیج فروخت کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جا چکی ہے۔
بی جے پی حکمراں ریاست مدھیہ پردیش میں کھاد کی بڑھتی طلب کے درمیان نقلی کھاد اور بیچ فروخت کیے جانے کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ ریاست میں اب تک 20 ڈیلروں کے خلاف مختلف تھانوں میں ایف آئی آر درج کرائی جا چکی ہے۔ ریاست کے وزیر زراعت کمل پٹیل نے جمعرات کو بتایا کہ ریاست میں کسی بھی قیمت پر نقلی کھاد اور بیچ فروخت کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا، ساتھ ہی جمع خوروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف ریاست میں مہم چلائی جا رہی ہے۔ اب تک 28 لائسنس معطل کیے جا چکے ہیں جب کہ 21 لائسنس کو منسوخ کیا گیا ہے۔ کھاد، بیچ اور غیر قانونی ذخیرہ اندوزی، ٹرانسپورٹیشن اور ملاوٹ کو لے کر 20 ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ غلاف کعبہ کی تبدیلی کا عمل مکمل
وزیر زراعت کمل پٹیل کے مطابق محکمہ زراعت کے عملے نے اسٹاک لمٹ، مقرر کردہ شرح سے زیادہ پر سامان فروخت کرنے، ملاوٹ کرنے والوں سمیت غیر قانونی طور سے کھاد کی فروخت کرنے والوں کے خلاف مہم چلائی ہے۔ اسی کے سبب 10 اضلاع میں 20 ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔ اندور میں میسرس پلیسٹو وایو کرپ سمیت دیگر کمپنیوں اور فرموں پر بھی غیر قانونی طریقے سے کھاد کی ذخیرہ اندوزی اور فروخت کا معاملہ درج ہوا ہے۔
پٹیل کا کہنا ہے کہ خریف فصلوں کی بوائی کے سبب کھاد کی طلب بڑھی ہے۔ اس کا فائدہ جمع خور اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ اپنے منصوبوں میں کامیاب نہ ہوں، اسی کو دھیان میں رکھ کر کھاد کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی، بغیر دستاویز کے ناجائز طریقے سے اونچی قیمت پر کھاد فروخت کرنے والوں، بلیک مارکیٹنگ کرنے والے نجی اداروں، نجی زرعی سروس مراکز اور نجی کوآپریٹو اداروں کے خلاف بھی مہم شروع کی گئی ہے۔ اب تک 14 اضلاع میں 28 اداروں کا رجسٹریشن معطل کر دیا گیا ہے جس کے ساتھ ہی 21 اداروں اور اشخاص کے رجسٹریشن ختم کیے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Jul 2020, 3:58 PM