کورونا سے پیدا معاشی بحران میں 21 فیصد فیملی بچوں سے مزدوری کرانے پر مجبور

ہندوستان میں کورونا بحران کے درمیان لوگوں کو معاشی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالات اتنے خراب ہو گئے ہیں کہ ملک کی 21 فیصد فیملی اپنے بچوں سے مزدوری کرانے کے لیے مجبور ہیں۔

تصویر Getty Images
تصویر Getty Images
user

تنویر

کورونا وبا کی وجہ سے پیدا بحران کے درمیان معاشی مسائل کے سبب 21 فیصد فیملی اپنے بچوں سے مزدوری کرانے کے لیے مجبور ہیں۔ یہ بات نوبل اعزاز یافتہ کیلاش ستیارتھی کے ادارہ کے ذریعہ بدھ کو جاری ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ رپورٹ میں لاک ڈاؤن کے بعد بچوں کی اسمگلنگ بڑھنے کا بھی اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

کیلاش ستیارتھی چلڈرنس فاؤنڈیشن (کے ایس سی ایف) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن کے دوران کچھ ریاستوں میں لیبر ایکٹ کے کمزور پڑنے کا جائزہ لیا جانا چاہیے اور انھیں فوری طور پر رد کر دیا جانا چاہیے۔ رپورٹ میں دلیل پیش کیا گیا ہے کہ لیبر ایکٹ کے کمزور پڑنے سے بچوں کی سیکورٹی متاثر ہوگی، جس سے بچہ مزدوری میں اضافہ ہو سکتا ہے۔


رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے پیدا معاشی بحران کے سبب 21 فیصد فیملی معاشی بحران میں آ کر اپنے بچوں سے مزدوری کروانے پر مجبور ہوئے۔ کے ایس سی ایف کی یہ اسٹڈی رپورٹ ہندوستان کے کچھ دیہی علاقوں میں کورونا وبا سے پیدا معاشی بحران اور مزدوروں کی ہجرت وغیرہ سے بچوں پر پڑنے والے اثرات کا مطالعہ کر تیار کی گئی ہے۔

'اسٹڈی آن امپیکٹ آف لاک ڈاؤن اینڈ اکونومک ڈسرپشن آن لو اِن کم ہاؤس ہولڈس وِتھ اسپیشل ریفرنس ٹو چلڈرن' کے نام سے کے ایس سی ایف کی یہ اسٹڈی رپورٹ ٹریفیکنگ متاثرہ ریاستوں کے 50 سے زائد خود مختار اداروں اور 250 فیملی سے بات چیت کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔


رپورٹ میں 89 فیصد سے زیادہ خود مختار اداروں نے سروے میں یہ اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد مزدوری کے مقصد سے بالغوں اور بچوں، دونوں کے اسمگلنگ کا زیادہ امکان ہے جب کہ 76 فیصد سے زیادہ خود مختار اداروں نے لاک ڈاؤن کے بعد قحبہ گری وغیرہ کے اندیشہ سے انسانی اسمگلنگ بڑھنے کا امکان ظاہر کیا ہے اور جنسی استحصال کے مدنظر بچوں کی اسمگلنگ کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خصوصی طور سے جھارکھنڈ، بہار، مغربی بنگال اور آسام جیسے علاقوں میں دلالوں کے خطروں اور ان کے طور طریقوں سے لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے مہم چلانے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Jul 2020, 1:58 PM