ایشیانیٹ نیوز دفتر پر چھاپہ ماری کے خلاف کیرالہ اسمبلی میں ہنگامہ، کانگریس نے وجین حکومت پر کیا حملہ

ستیسن نے کہا کہ اگر کوئی پولیس کارروائی کی رفتار کو دیکھتا ہے تو یہ واضح طور سے نظر آتا ہے کہ وجین انھیں ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں، کہ وہ میڈیا کو نشانے پر لیں گے، اس لیے دیگر لوگ محتاط رہیں۔

<div class="paragraphs"><p>کیرالہ اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کیرالہ اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ایک دن قبل ایشیانیٹ نیوز چینل کے کوزیکوڈ واقع دفتر پر پولیس کارروائی کے خلاف آج کیرالہ اسمبلی میں خوب ہنگامہ ہوا۔ کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن نے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کو گھیرتے ہوئے میڈیا کو ڈرانے اور دبانے کا الزام عائد کیا۔ بعد میں وزیر اعلیٰ وجین کے جواب سے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن نے اسمبلی سے واک آؤٹ کر دیا۔

وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اپوزیشن نے دعویٰ کیا کہ ڈرگ مافیا کے خلاف ایشیانیٹ نیوز کے ذریعہ نشر ایک خبر سے وجین حکومت کی فکر بڑھ گئی تھی، جس میں ایک لڑکی سے متعلق واقعہ کو دکھایا گیا تھا۔ حزب مخالف لیڈر وی ڈی ستیسن نے اپوزیشن اراکین کے ایوان سے باہر نکلنے سے پہلے کہا کہ یہ اور کچھ نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند اسکرپٹ ہے جس پر وجین حکومت میڈیا کو خوفزدہ کرنے اور ڈرانے کے مقصد سے فرنٹ لائن میڈیا ہاؤس کو نشانہ بنا کر کام کر رہی ہے۔


ستیسن نے کہا کہ اگر کوئی پولیس کارروائی کی رفتار کو دیکھتا ہے تو یہ واضح طور سے نظر آتا ہے کہ وجین انھیں ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں، کہ وہ میڈیا کو نشانے پر لیں گے، اس لیے دیگر لوگ محتاط رہیں۔ ستیسن نے میڈیا کو ایک مشورہ بھی دیا اور ایک سرکردہ ہندوستانی صحافی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ رینگتے ہیں تو یہ حکومت آپ کے پیچھے آئے گی، اس لیے کھڑے ہو جائیں۔

کانگریس کے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وجین نے کہا کہ ان کی حکومت ہمیشہ میڈیا کی آزادی کے معاملے میں سب سے آگے رہی ہے، لیکن ایشیانیٹ نیوز کے ذریعہ کی گئی کارروائی میڈیا کے اخلاقی اصولوں کے خلاف تھی۔ زبردست احتجاج کے درمیان وجین نے کہا کہ پولیس کی کارروائی فطری عمل ہے اور جب پولیس کو شکایت ملی تو انھوں نے کارروائی شروع کی۔ وجین نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی نہیں بھولا ہے کہ کانگریس کی مرکزی حکومت نے ایمرجنسی کے دنوں میں میڈیا کو کس طرح پریشان کیا تھا، جب مدیروں، صحافیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اب تک صحافیوں کے ایک بڑے طبقہ نے یہ نہیں کہا ہے کہ ایشیانیٹ نیوز کے خلاف پولیس نے کوئی غلط کام کیا ہے۔


واضح رہے کہ برسراقتدار طبقہ کے رکن اسمبلی پی وی انور نے ایشیانیٹ نیوز پر الزام لگایا تھا کہ ایک خبر نے پاکسو ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے بعد اتوار کو کیرالہ پولیس حرکت میں آئی اور چینل کے دفتر پر چھاپہ ماری کی۔ چار گھنٹے بعد دفتر سے پولیس ٹیم خالی ہاتھ نکلی۔ اس سے قبل جمعہ کی رات سی پی آئی (ایم) کی اسٹوڈنٹ وِنگ ایس ایف آئی کے اراکین نے ایشیانیٹ نیوز کوچی دفتر میں گھس کر ہنگامہ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔