جموں و کشمیر میں 'کورونا کرفیو' کے سبب معمولات زندگی معطل

انتظامیہ نے گزشتہ دنوں سبھی اضلاع میں جزوی لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کیا، جس کے تحت بازاروں میں صرف پچاس فیصد دکان ہی کھلی رہتی ہیں اور مسافر بردار گاڑیوں کو بھی پچاس فیصد سواریاں اٹھانے کی اجازت ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اتوار کو سخت ترین پابندیاں نافذ رہیں، جس کے سبب دونوں شہروں (سری نگر اور جموں) سمیت تمام قصبہ جات میں ہر ایک سڑک سنسان نظر آئی، واضح رہے کہ انتظامیہ نے کورونا وائرس کے کیسز میں غیر معمولی اضافے کے پیش نظر اس یونین ٹریٹری میں 34 گھنٹوں تک جاری رہنے والے 'کورونا کرفیو' کے نفاذ کے احکامات جاری کیے ہیں۔

سرکاری احکامات کے مطابق ہفتے کی رات آٹھ بجے نافذ کیا جانے والا یہ کرفیو پیر کی صبح چھ بجے تک جاری رہے گا۔ اس دوران تمام بازار اور تجارتی مراکز بند رہیں گے۔ تاہم ایمرجنسی اور اہم سروسز کو چلنے کی اجازت ہوگی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک کی مختلف ریاستوں کی طرح جموں و کشمیر میں بھی کورونا کیسز اور اموات میں روز افزوں ہوشربا اضافہ درج ہو رہا ہے، جس سے لوگوں میں ایک بار پھر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔


انتظامیہ نے گزشتہ دنوں کورونا کی تازہ لہر کی روک تھام کے لئے جموں و کشمیر کے سبھی اضلاع میں جزوی لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کیا، جس کے تحت بازاروں میں صرف پچاس فیصد دکان ہی کھلی رہتی ہیں اور مسافر بردار گاڑیوں کو بھی پچاس فیصد سواریاں اٹھانے کی اجازت ہے۔ نیز رات کے وقت کرفیو نافذ رہتا ہے۔ اس جزوی لاک ڈاؤن پر اتوار کو چھوڑ کر ہفتے کے باقی دنوں میں عمل درآمد جاری رہے گا۔

جموں و کشمیر میں انتظامیہ نے تمام تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا عمل 15 مئی تک معطل رکھنے کا پہلے ہی اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم سیاحتی سرگرمیوں کو فی الحال جاری رکھا گیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق 34 گھنٹوں تک جاری رہنے والے کرفیو کی وجہ سے اتوار کو جموں و کشمیر کے دونوں شہروں اور سبھی قصبہ جات میں تمام دکانیں اور دیگر تجارتی مراکز بند رہے۔


لوگوں کی نقل و حرکت کو روکنے کے لئے جگہ جگہ پر سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات نظر آئے جنہوں نے بعض سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کیا تھا۔ مختلف علاقوں میں جموں و کشمیر پولیس کے اہلکار گاڑیوں میں نصب لائوڈ اسپیکروں کے ذریعے لوگوں کو اپنے گھر تک ہی محدود رہنے کی اپیل کرتے ہوئے نظر آئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔