اروناچل: جنتا دل یو کے 6 اراکین اسمبلی بی جے پی میں ہوئے شامل تو تیج پرتاپ نے کیا طنز

بہار میں جنتا دل یو اور بی جے پی نے مل کر انتخاب لڑا اور اس وقت ان کی حکومت ریاست میں ہے، لیکن اروناچل میں جنتا دل یو کے 6 اراکین اسمبلی بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں، جس پر سیاست تیز ہو گئی ہے۔

تیج پرتاپ، تصویر یو این آئی
تیج پرتاپ، تصویر یو این آئی
user

تنویر

اروناچل پردیش میں جنتا دل یو کے 6 اراکین اسمبلی کی بی جے پی میں شمولیت کے بعد جنتا دل یو میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ جنتا دل یو کے 6 اراکین اسمبلی کو بی جے پی کے ذریعہ اپنی پارٹی میں شامل کرائے جانے کے بعد نتیش کمار کے چہرے کی ہوائیاں اڑ گئی ہیں۔ اُدھر اپوزیشن کو جنتا دل یو کو تنقید کا نشانہ بنانے کا موقع مل گیا ہے۔ آر جے ڈی لیڈر تیج پرتاپ یادو نے جنتا دل یو کے 6 اراکین اسمبلی کے بی جے پی میں شمولیت پر کہا ہے کہ ’’وہاں (اروناچل پردیش) سے شروعات ہو چکی ہے، اب بہار میں بھی ان کا صفایا ہو جائے گا۔ جنتا دل یو پوری طرح ٹوٹ چکی ہے۔ نتیش کمار جی نے بی جے پی کے ساتھ جا کر بہت غلط فیصلہ لیا اور خود اپنی پیٹھ میں چھرا مارنے کا کام کیا۔‘‘

یہاں قابل ذکر ہے کہ جمعہ کے روز جب ہماچل پردیش میں 6 جنتا دل یو اراکین اسمبلی کے بی جے پی میں شامل ہونے کی خبریں عام ہوئیں، تو نتیش کمار سے سوال کیا جانے لگا جس کو وہ ٹالتے ہوئے نظر آئے۔ جب نتیش کمار سے پوچھا گیا کہ اروناچل میں جنتا دل یو کے 6 اراکین اسمبلی میں بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں، کیا یہ آپ کی خوشی سے ہوا ہے؟ سوال سننے کے بعد نتیش کمار مسکرائے اور ٹالتے ہوئے لہجے میں کہا کہ ’’ایسی کوئی بات نہیں ہے، ابھی ہم لوگوں کی میٹنگ ہے، کانفرنس ہے، ہمارا ذہن اسی پر مرکوز ہے۔ وہ اپنے راستے چلے گئے ہیں۔‘‘ اتنا کہہ کر نتیش کمار آگے بڑھ گئے۔


اروناچل میں جاری سیاسی سرگرمی کے درمیان آر جے ڈی کے قومی نائب صدر شیوانند تیواری نے بھی بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’اتحاد کے اصولوں کی خلاف ورزی کر بی جے پی نے پیغام دے دیا ہے کہ وہ نتیش کمار کو اہمیت نہیں دیتی۔‘‘ شیوانند تیواری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حال ہی میں قومی راجدھانی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں ریاست کے دو نائب وزرائے اعلیٰ تار کشور پرساد اور رینو دیوی کو بتایا گیا ہے کہ بہار کے لوگوں نے بی جے پی میں بھروسہ ظاہر کیا ہے، جس کے سبب پارٹی کو زیادہ سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔