پرائیویٹ کمپنیوں میں مقامی لوگوں کے لیے ریزرویشن، کرناٹک حکومت کا اہم فیصلہ

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کی نجی کمپنیوں کی ملازمت کے حوالہ سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے ریاستی روزگار بل، 2024 کے مسودے کو منظوری دے دی ہے

<div class="paragraphs"><p>کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیّا / آئی اے این ایس</p></div>

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیّا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کی نجی کمپنیوں کی ملازمت کے حوالہ سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے ریاستی روزگار بل، 2024 کے مسودے کو منظوری دے دی ہے۔ اس بل کے اسمبلی میں منظور ہونے کے بعد صنعتوں، کارخانوں اور دیگر اداروں میں مقامی افراد کو ریزرویشن دینا لازمی ہوگا۔

مجوزہ بل میں منیجر یا انتظامی ملازمت میں 50 فیصد اور غیر انتظامی ملازمتوں میں 75 فیصد اسامیاں کنڑ لوگوں کے لئے مختص ہوں گی۔ وہیں، گروپ سی اور گروپ ڈی کی ملازمتوں میں صد فیصد ملازمتیں مقامی لوگوں کے لئے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کانگریس حکومت نے اس ضمن میں جو بل کا مسودہ منظور کیا ہے، وزیر اعلیٰ سدارمیا نے اس کی اطلاع دی۔


وزیر اعلیٰ سدارامیا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر  اس کی اطلاع دیتے ہوئے کہا، ’’کل ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں ریاست کے تمام صنعتوں میں سی اور ڈی گریڈ کی ملازمتوں پر 100 فیصد کنّڑ لوگوں کی تقرری کو ناگزیر بنانے کے لیے ایک بل منظور کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کی خواہش ہے کہ کنّڑ لوگوں کو کنّڑ سرزمین میں نوکریوں سے محروم نہ ہونا پڑے اور انہیں مادر وطن میں بہتر زندگی گزارنے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم کنّڑ حمایتی حکومت ہیں، ہماری ترجیح کنّڑ لوگوں کی فلاح و بہبود کو پیش نظر رکھنا ہے۔‘‘

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق اس بل کے تحت کوئی بھی کمپنی مینجمنٹ کیٹیگریز میں 50 فیصد مقامی امیدواروں اور نان مینجمنٹ کیٹیگریز میں 75 فیصد مقامی امیدواروں کو تعینات کرے گی۔ اس کے علاوہ اگر امیدواروں کے پاس کنّڑ زبان کے ساتھ سیکنڈری اسکول کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے، تو انہیں ’نوڈل ایجنسی‘ کے ذریعہ متعین کنّڑ مہارت کا امتحان پاس کرنا ہوگا۔ اگر کوئی اہل مقامی امیدوار دستیاب نہیں ہیں تو اداروں کو حکومت یا اس کی ایجنسیوں کے تعاون سے تین سال کے اندر تربیت فراہم کرنی ہوگی۔ اگر مقامی امیدواروں کی کافی تعداد دستیاب نہیں ہے تو کمپنی اس ایکٹ سے رعایت کے لیے حکومت کو درخواست دے سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔