’رام سے بڑا کردار اور عمل راون کا تھا‘، جیتن رام مانجھی نے ’رامائن‘ کو لے کر پھر دیا متنازعہ بیان

مانجھی نے رام کو خیالی کہتے ہوئے پر کئی دلائل پیش کیے، انھوں نے کہا کہ ’ڈسکوری آف انڈیا‘ میں کہا گیا ہے کہ رام خیالی کردار تھے، لوک مانیہ تلک اور راہل سانکرتیاین نے بھی کہا ہے کہ رام خیالی کردار ہیں۔

جیتن رام مانجھی، تصویر آئی اے این ایس
جیتن رام مانجھی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

بہار کے سابق وزیر اعلیٰ اور ’ہندوستانی عوام مورچہ‘ (ہم) کے کنوینر جیتن رام مانجھی نے ایک بار پھر رامائن اور بھگوان رام کے تعلق سے انتہائی متنازعہ بیان دیا ہے۔ انھوں نے رامائن کو تصوراتی اور راون کو بھگوان رام سے بڑا قرار دیا ہے۔ جمعہ کے روز بہار اسمبلی میں بی جے پی کے ’ہنومان چالیسا‘ کے پاٹھ پر جب مانجھی سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’رام سے زیادہ محنتی راون تھے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ رامائن کو وہ خیالی تصور کرتے ہیں۔

جیتن رام مانجھی نے اپنے بیان میں واضح لفظوں میں کہا کہ ’’رام سے بڑا کردار ہے راون کا۔ رام سے بڑا عمل ہے راون کا۔ تصور کی بنیاد پر رام اور راون کی بات کرنے سے بہتر ہے کہ بی جے پی لیڈر غریبوں کی بات کریں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ وہ ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ رامائن تصوراتی یعنی خیالی کہانی ہے۔ رام اور راون دونوں ہی خیالی کردار ہیں۔ لیکن خیال کی بنیاد پر جو کہانی ہے اس کے مطابق میرا ماننا ہے کہ رام سے بڑے راون تھے۔ مانجھی کا کہنا ہے کہ ’’راون زیادہ بڑے عامل تھے۔ رام جب مصیبت میں ہوتے تھے تب ان کی مدد کے لیے الٰہی قوتیں سامنے آتی تھیں، لیکن راون کے لیے ایسا کچھ نہیں ہوتا تھا۔‘‘


سابق وزیر اعلیٰ مانجھی نے رام کو خیالی کہتے ہوئے اس پر کئی دلائل بھی پیش کیے۔ مانجھی نے کہا کہ ’ڈسکوری آف انڈیا‘ میں کہا گیا ہے کہ رام خیالی کردار تھے۔ لوک مانیہ تلک اور راہل سانکرتیاین نے بھی کہا ہے کہ رام خیالی کردار ہیں۔ مانجھی نے کہا کہ ’’جب برہمن نے رام کو خیالی بتایا تو کوئی بات نہیں، اور ہم نے کہہ دیا تو گناہ ہو گیا۔‘‘ مانجھی اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے۔ انھوں نے تلسی داس اور والمیکی کا بھی موازنہ کیا۔ مانجھی نے کہا کہ ’’رامائن تو والمیکی نے لکھا تھا۔ لیکن والمیکی کی پوجا کیوں نہیں ہوتی ہے۔ تلسی داس کی ہی پوجا کیوں کی جاتی ہے۔ منوادی نظام میں ایسا کیا گیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔