بی جے پی اپوزیشن کی آواز دبانا چاہتی ہے اس لئے لوک سبھا میں میں آڈیو میوٹ کیا گیا: کانگریس
لوک سبھا میں 20 منٹ تک کوئی آڈیو سنائی نہیں دی، اسپیکر نے بولنا شروع کیا تو آڈیو واپس آئی۔ انہوں نے ارکان اسمبلی سے شوروغل نہ کرنے کی اپیل کی اور پھر ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی
نئی دہلی: کانگریس نے جمعہ کو الزام لگایا کہ پارلیمنٹ میں آڈیو اس لئے میوٹ (خاموش) کی گئی تاکہ پارٹی نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک کلپ شیئر کی، جس میں لوک سبھا میں آڈیو بند نظر آ رہا ہے، جبکہ ایوان کی کارروائی شروع ہونے کے فوراً بعد اپوزیشن جماعتیں بھی اسی وقت احتجاج کرتی نظر آ رہی ہیں۔
ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کی سیٹ کے پاس پہنچ کر احتجاج کر رہے ہیں اور حکمراں پارٹی کے تقریباً تمام ارکان اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے ہیں۔
ایوان میں تقریباً 20 منٹ تک کوئی آڈیو سنائی نہیں دی اور جب اسپیکر نے بولنا شروع کیا تو آڈیو واپس آ گئی۔ پہلے وہ ارکان اسمبلی سے شور مچانے سے باز رہنے کو کہتے رہے، پھر انہوں نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی۔ حکومت نے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی ہے کہ لوک سبھا میں کوئی آڈیو کیوں نہیں تھا۔
پارٹی نے اس کے لیے ایک اور ٹوئٹ بھی کیا جس میں لکھا گئا ’’نعرے لگائے گئے - راہل جی کو بولنے دو، بولنے دو، بولنے دو، پھر اوم برلا مسکرائے اور ہاؤس میوٹ ہو گیا۔ کیا یہ جمہوریت؟‘‘ کانگریس کے ایک اور ٹوئٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس کی تصویر کے ساتھ آڈیو میوٹ کا آئیکون لگایا گیا ہے۔
کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ اڈانی-ہنڈن برگ تنازعہ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تحقیقات کے اپوزیشن کے مطالبہ کو دبانے کے لیے جان بوجھ کر ایوان کا مائیک بند کر دیا گیا۔ پارٹی نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی جے پی نے فیصلہ کیا ہے کہ راہل گاندھی کو پارلیمنٹ میں بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔