'راؤ' کوچنگ سنٹر کے مالک نے جان بوجھ کر ایم سی ڈی کے ضابطوں کی خلاف ورزی کی: سی بی آئی
2023 میں دہلی ہائی کورٹ نے کوچنگ سنٹر میں تحفظ کی حالت کے سلسلے میں فکرمندی ظاہر کی تھی، اس کے باوجود ایک سال تک فائر سیفٹی کے بغیر کام ہوتا رہا۔
دہلی کوچنگ سنٹر میں ہوئے المناک حادثہ کی جانچ کر رہی سی بی آئی کی ٹیم نے بڑا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 'راؤ آئی اے ایس اسٹڈی سرکل' کا مالک جان بوجھ کر بیسمنٹ کا استعمال کمرشیل کام کے لیے کر رہا تھا اور اس نے دہلی میونسپل کارپوریشن کے ضابطوں کی سوچی سمجھی خلاف ورزی کی ہے۔
'اے بی پی' کی ایک خبر کے مطابق جانچ ایجنسی نے ہفتہ (31 اگست) کو الزامات کی سنگینی کا حوالہ دیتے ہوئے خصوصی عدالت سے راؤ آئی اے ایس اسٹڈی سرکل کے مالک ابھیشیک گپتا اور دیگر ملزمین سے حراست میں پوچھ تاچھ کے لیے اجازت مانگی۔ جس کے بعد چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ نے سبھی ملزمین کو 4 ستمبر تک کے لیے سی بی آئی کی حراست میں بھیج دیا۔ جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ایم سی ڈی نے 9 اگست 2021 کو آکیوپنسی سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، اس کا مطلب تھا کہ بیسمنٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے، اس میں صاف طور پر لکھا گیا تھا کہ بیسمنٹ صرف پارکنگ، اسٹوریج اور دیگر نان کمرشیل چیزوں کے لیے استعمال ہوگا۔
5 جنوری 2022 کو ابھیشیک گپتا نے بیسمنٹ کو لے کر 9 سال کا ایک لیز معاہدہ کیا۔ جس کے ذریعہ اسے لائبریری اور امتحان ہال میں بدل دیا گیا۔ ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کے لیے 4 لاکھ روپے مہینہ کرایہ بھی طے ہوا۔ سی بی آئی نے عدالت کو بتایا کہ بیسمنٹ کے استعمال کے سلسلے میں ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لیز پر دینے والا اور لیز حاصل کرنے والا شخص جان بوجھ کر کوچنگ سنٹر چلانے کے لیے بیسمنٹ کے کمرشیل استعمال کو لے کر راضی ہوئے۔
ایک خبر کے مطابق عدالت میں جمع کئے گئے دستاویزوں میں جانچ ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ 2023 میں دہلی ہائی کورٹ نے کوچنگ سنٹر میں تحفظ کی حالت کے سلسلے میں فکرمندی ظاہر کی تھی۔ اس کے بعد بھی راؤ آئی اے ایس اسٹڈی سرکل تقریباً ایک سال تک فائر سیفٹی کے بغیر کام کرتا رہا۔ غور طلب رہے کہ اولڈ راجندر نگر میں موجود 'رائے آئی اے ایس اسٹڈی سرکل' میں 27 جولائی کی شام بیسمنٹ میں بھرے پانی میں ڈوب جانے سے یو پی ایس سی کی تیاری کرنے والے 3 طلبا کی دردناک موگئی تھی جس کے بعد پورے ملک میں کوچنگ اداروں پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔