راجندر پال گوتم کا والمیکی جینتی کے روز استعفیٰ لینا کیجریوال کے دلت مخالف رویہ کو بے نقاب کرتا ہے: چودھری انیل

راجندر پال گوتم نے کہا کہ بی جے پی کو بابا صاحب اور ان کے دیئے گئے 22 حلف ناموں پر اعتراض ہے، بی جے پی اس کا استعمال گندی سیاست کرنے کے لیے کر رہی ہے جس سے مجھے تکلیف ہوئی ہے۔

راجندر پال گوتم، تصویر آئی اے این ایس
راجندر پال گوتم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

دہلی میں عام آدمی پارٹی کی اروند کیجریوال حکومت میں سماجی بہبود کے وزیر راجندر پال گوتم نے اتوار کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ حال ہی میں، راجندر پال گوتم نے ایک تبدیلی مذہب کے پروگرام میں حصہ لیا تھا جہاں لوگوں نے ہندو مذہب ترک کر دیا تھا اور ہندو دیوتاؤں کے بائیکاٹ کا حلف اٹھایا تھا۔ تب سے گوتم تنازعات میں گھرے تھے اور بی جے پی ان پر جذبات بھڑکانے کا الزام لگا رہی تھی۔

آج راجیندر پال گوتم نے اپنا استعفیٰ نامہ شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، "آج مہارشی والمیکی جی کا یومِ پیدائش ہے اور دوسری طرف محترم کانشی رام صاحب کی برسی بھی ہے، اتفاق سے آج میں بہت سارے بندھنوں سے آزاد ہو گیا ہوں۔ آج میں دوبارہ سے پیدا ہوا ہوں۔ اب میں بغیر کسی رکاوٹ کے مزید مضبوطی سے معاشرے پر ہونے والے مظالم کی جنگ جاری رکھوں گا۔" راجندر پال گوتم نے ہندی میں دیئے اپنے استعفیٰ میں مزید کہا کہ ’’بی جے پی کو بابا صاحب اور ان کے دیئے گئے 22 حلفوں پر اعتراض ہے، بی جے پی اس کا استعمال گندی سیاست کرنے کے لیے کر رہی ہے جس سے مجھے تکلیف ہوئی ہے، اس لئے میں وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔


وہیں دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر چوہدری انیل کمار نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ والمیکی جینتی کے دن اپنے سماجی بہبود کے وزیر راجندر پال گوتم پر دباؤ ڈال کر استعفیٰ لینا کیجریوال کے دلت مخالف رویے کو بے نقاب کرتا ہے، جبکہ نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اور ستیندر جین جیسے بدعنوان وزراء نے آج تک استعفیٰ نہیں دیا ہے۔ یہ ان کے کرپٹ ایجنڈے کو بے نقاب کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیجریوال ہمیشہ اپنے بدعنوان لیڈروں کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں جیسے منیش سسودیا، شراب گھوٹالہ میں سی بی آئی کی ایف آئی آر میں نمبر 1 ملزم ہیں، ستیندر جین جو منی لانڈرنگ کیس میں جیل میں بند ہیں اور وزیر ٹرانسپورٹ کیلاش گہلوت جو ڈی ٹی سی بس خریداری اور دیکھ بھال گھوٹالہ میں سی بی آئی تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں۔

چودھری انیل کمار نے کہا کہ کیجریوال بی جے پی کی طرح لوگوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے لیے ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے کے بی جے پی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، جب کہ کانگریس پارٹی کی پالیسی ہمیشہ تمام مذاہب اور ذاتوں کے ساتھ برابری اور احترام کی رہی ہے، تاکہ لوگ ان کی پیروی کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کیجریوال نے گجرات کے ایک دلت خاندان کو دہلی میں اپنے ساتھ لنچ پر مدعو کرکے بڑا سیاسی اسٹنٹ کیا تھا، لیکن کیجریوال نے دہلی کانگریس کے دلت رہنماؤں کے ایک وفد سے ملنے سے انکار کر دیا، جو دہلی میں دلتوں کے مسائل پر بات کرنا چاہتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔