راجستھان: بی جے پی میں آپسی لڑائی عروج پر، پارٹی نے وسندھرا کے قریبی پر کی سخت کارروائی
روہتاشو کمار کو پارٹی سے 6 سال کے لیے معطل کیے جانے پر سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے بہت ناراض ہیں، اب بی جے پی میں سب کی نظریں وسندھرا پر ہیں کہ وہ کیا قدم اٹھاتی ہیں۔
راجستھان میں بی جے پی دو گروپ میں منقسم نظر آ رہی ہے۔ ایک گروپ وسندھرا راجے کو وزیر اعلیٰ امیدوار بنائے جانے کے لیے آواز بلند کر رہا ہے تو دوسری طرف راجستھان بی جے پی صدر ستیش پونیا کا گروپ ہے جو وسندھرا حامیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ مرکزی قیادت سے کر رہا ہے۔ اس درمیان بی جے پی نے وسندھرا حامیوں کو ایک سخت پیغام دیتے ہوئے سابق وزیر روہتاشو کمار کو 6 سال کے لیے پارٹی سے معطل کر دیا ہے۔ روہتاشو کھل کر وسندھرا کی حمایت میں کھڑے تھے اور ستیش پونیا و دیگر بی جے پی لیڈروں کو نااہل قرار دیتے رہے ہیں۔
دراصل گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں روہتاشو شرما نے کہا تھا کہ وسندھرا راجے ہی راجستھان اور بی جے پی کی لیڈر ہیں اور باقی سبھی لیڈران بے کار ہیں۔ ریاستی صدر ستیش پونیا کے ’لائق‘ نہ ہونے کو لے کر بھی روہتاشو شرما نے بیان دیا تھا جس کے بعد انھیں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ روہتاشو شرما کا ابھی ایک دن پہلے ہی ایک مبینہ آڈیو وائرل ہوا تھا جس میں انھوں نے ریاستی صدر ستیش پونیا کے الور دورہ کے بعد کہا تھا کہ بی جے پی کی موجودہ قیادت ریاست میں الیکشن جتانے میں اہل نہیں ہے۔
وائرل آڈیو میں مبینہ طور پر روہتاشو شرما نے کہا تھا کہ ستیش پونیا پارٹی کو متحد نہیں رکھ پا رہے ہیں۔ پارٹی کو یہ لگنے لگا ہے کہ وسندھرا اس طرح کی بیان بازیوں سے اپنی طاقت دکھانا چاہ رہی ہیں اور بی جے پی کی موجودہ قیادت کی طاقت کا ٹیسٹ بھی کرنا چاہ رہی ہیں۔ حالانکہ روہتاشو شرما کو چھ سال کے لیے پارٹی سے نکالے جانے پر وسندھرا راجے یا ان کے حامیوں کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن مانا جا رہا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے اس فیصلہ سے بہت ناراض ہیں۔ اب بی جے پی میں سب کی نظریں وسندھرا راجے پر ہیں کہ وہ کیا قدم اٹھاتی ہیں۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ روہتاشو شرما کو پارٹی مخالف بیانات کے سبب نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا، لیکن اس کے بعد بھی وہ لگاتار بیانات دے رہے تھے۔ اس معاملے میں ڈسپلنری کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ روہتاشو کمار کی صفائی سے مطمئن نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ آج ہی رام لال شرما، سنجے نروکا، لکشمی کانت بھاردواج سمیت کئی بی جے پی لیڈروں نے روہتاشو کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔