راج ٹھاکرے کے سُر پر لگام، مودی نے بھی دوری بنا کر رکھی

مودی اور راج کے درمیان ایک کرسی کا فاصلہ تھا۔ راج کو مودی کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھنے کا موقع نہیں ملا۔ مودی کے بعد نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس تھے اور ان کے بعد راج کو جگہ دی گئی

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

user

نوین کمار

وزیر اعظم نریندر مودی نے ممبئی کے شیواجی پارک میدان میں منعقدہ انتخابی ریلی میں اسٹیج پر ایم این ایس کے صدر راج ٹھاکرے سے دوری بنا کر رکھی۔ مودی اور راج کے درمیان ایک کرسی کا فاصلہ تھا۔ راج کو مودی کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھنے کا موقع نہیں ملا۔ مودی کے بعد نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس تھے اور ان کے بعد راج کو جگہ دی گئی۔ دوسری طرف وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے مودی کے پاس بیٹھے تھے۔ اس ملاقات میں توقع تھی کہ راج اپنے انداز میں گرجیں گے لیکن ان کے سُر پر لگام لگی ہوئی تھی۔ راج نے مراٹھی زبان کا مسئلہ ضرور اٹھایا لیکن دیگر مسائل پر وہ خاموش رہے۔ راج کا حال کچھ ایسا تھا جیسے وہ بی جے پی کے دباؤ میں ہوں۔ شندے اور فڑنویس پہلے شیو تیرتھ گئے اور راج کو اپنے ساتھ کار میں اسٹیج پر لے گئے۔ اس ڈرامے سے ایسا لگتا تھا کہ راج اپنے تیور سے ماحول گرم کر دیں گے۔ لیکن راج کو توقع ہے کہ مودی اگلے پانچ سالوں میں ان کے پانچ مطالبات پورے کریں گے۔ ان کے مطالبات میں مراٹھی زبان کو اشرافیہ کا درجہ دینا، نصاب میں مراٹھا تاریخ شامل کرنا، سمندر میں جلد ہی شیواجی کی یادگار تعمیر کرنا اور لوکل ٹرین سروس کی رفتار میں اضافہ کرنا شامل تھا۔ راج نے نہ تو اپنے چچازاد بھائی ادھو ٹھاکرے پر کچھ کہا اور نہ ہی اپوزیشن پر۔ ویسے مودی نے راج کی مراٹھی سے محبت کا جواب یہ کہہ کر دیا کہ مراٹھی زبان کو تعلیم میں اہمیت دی گئی ہے، اب انجینئرنگ اور میڈیکل کی تعلیم مراٹھی زبان میں دی جائے گی۔

مودی تین دن کے اندر دوسری بار ممبئی آئے ہیں۔ اس سے پہلے 15 مئی کو انہوں نے گھاٹ کوپر میں ایک روڈ شو کیا تھا، جس پر اپوزیشن اور ممبئی والوں نے سخت تنقید کی تھی۔ کیونکہ ان کا روڈ شو اسی علاقے میں تھا جہاں ہورڈنگ حادثے میں 16 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ مودی نے ہلاک شدگان تئیں تعزیت کا اظہار تک نہیں کیا۔ اب جب 20 مئی کو مہاراشٹر میں آخری مرحلہ کی ووٹنگ ہونے جا رہی ہے، اس سے پہلے وہ ممبئی کی 13 سیٹوں میں سے 6 سیٹوں کے امیدواروں کے لیے ووٹ مانگنے آئے تھے۔ روڈ شو پر کافی تنقید کے بعد ہوائی اڈے اور شیواجی پارک کے درمیان کہیں بھی مودی کے استقبالیہ پروگرام کا اہتمام نہیں کیا گیا۔ شندے اور فڑنویس بھی ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کرنے نہیں گئے۔ وہ دونوں راج کو سنبھال رہے تھے۔ مودی ہوائی اڈے سے سیدھے دادر میں چیتیا بھومی گئے اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر اور جلسہ گاہ کے قریب ساورکر میموریل پر پھول چڑھائے۔ اس کے بعد وہ سیدھا سٹیج پر چلے گئے۔ اسٹیج پر تقریر ختم ہونے کے بعد مودی اسٹیج کے پیچھے بال ٹھاکرے کی یادگار پر گئے اور پھول چڑھائے۔ معلوم نہیں انہوں نے پہلے پھول کیوں نہیں چڑھائے۔ لیکن وہ ادھو ٹھاکرے کو بال ٹھاکرے کا فرضی بیٹا کہہ چکے ہیں۔


راج اور مودی اس جلسہ میں اسٹیج شیئر کریں گے، بی جے پی نے اس کی خوب تشہیر کی تھی لیکن ان کے حامیوں نے بھی یہ نہ سوچا ہوگا کہ راج اسٹیج پر اتنا خاموش رہیں گے۔ جب راج نے مودی کو غیر مشروط حمایت دی تو اس نے اس بحث کو جنم دیا کہ خاص طور پر شمالی ہندوستانی اور گجراتی ووٹ بی جے پی سے کھسک سکتے ہیں۔ یہ ظاہر ہے کہ راج شمالی ہندوستانیوں کے لیے اب بھی سب سے بڑے دشمن ہیں اور گجراتی تاجر بھی مراٹھی سائن بورڈز پر حملہ کئے جانے سے خوفزدہ ہیں۔ راج کے غنڈوں نے پہلے اتر پردیش اور بہار کے طلباء کو مارا پیٹا جو کلیان ریلوے اسٹیشن پر ریلوے کا امتحان دینے آئے تھے، اس کے بعد راج کے غنڈے ہاکروں پر بھی حملے کرتے رہتے ہیں۔ مودی کی حمایت کرنے کے بعد راج نے شندے کے امیدواروں کے حق میں تھانے میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دوبارہ شمالی ہندوستانیوں کے خلاف زہر اگل دیا۔ اس کے بعد کلیان اور ممبئی کے شمالی ہندوستانی خوفزدہ ہیں اور بی جے پی کے خلاف ہو گئے ہیں۔ شاید یہ رپورٹ مودی تک پہنچ گئی ہو۔ تب ہی مودی کے ساتھ اسٹیج شیئر کرتے ہوئے راج پر لگام لگائی گئی ہو۔ لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ راج کی خاموشی سے بی جے پی کو انتخابات میں کتنا فائدہ ہوگا، کیونکہ راج نے اپنے حامیوں کو یہ نہیں بتایا کہ وہ کس کو ووٹ دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔