بارش ہندوستان کے لئے نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک کے لئے بنی مصیبت
بہار میں ابھی تک مانسون کی مناسب بارش نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی ہر سال کی طرح ندیوں میں تیزی آئی ہےلیکن اس سے پہلے بہار میں گرتے پلوں نے نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
ملک بھر میں مانسون کی آمد آمد ہے۔ ہر طرف بارش ہو رہی ہے۔ جن مقامات پر شدید گرمی تھی وہاں بارش کی بوندوں سے راحت ملی ہے تاہم کئی علاقے ایسے ہیں جہاں بارش کا کہرام بھی نظر آنے لگا ہے۔ بھارت کی کئی ریاستیں بارش اور سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔
اتراکھنڈ، ہماچل اور آسام میں ندیوں میں تیز بہاؤ میں ہیں۔ مہاراشٹر اور گجرات مانسون کی بارشوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ اس بار بھی راجستھان میں بارش ایک آفت بن گئی ہے۔ ملک میں ہر سال تقریباً 7 کروڑ لوگ بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوتے ہیں۔ گزشتہ 65 سالوں سے ہر سال اوسطاً 2130 افراد سیلاب میں مرتے ہیں۔ ایک لاکھ 20 ہزار جانور مر جاتے ہیں۔ 82.08 لاکھ ہیکٹر زراعت برباد ہو گئی ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات 2004 سے 2010 کے درمیان 22 ملی میٹر سالانہ کی شرح سے پیش آتے تھے لیکن 2022-23 میں ہی شدید بارشوں کے باعث یہ 325 ملی میٹر سالانہ کی شرح سے پیش آئے۔ اس بار بھی ہماچل اور اتراکھنڈ میں جس طرح بارش ہو رہی ہے اس کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات ہو رہے ہیں۔
جب وسطی اور مشرقی نیپال کے پہاڑی حصوں میں بارش ہوتی ہے تو یہ بہار کو متاثر کرتی ہے اور بہار میں تباہی مچاتی ہے۔ اس بار بھی کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے۔ بہار کی ندیوں میں بارش کے موسم کے آغاز سے ہی تیزی ہے۔ ایک طرف قدرتی آفت ہے تو دوسری طرف انتظامی بدانتظامی ہے جس میں کئی پل گر رہے ہیں۔ یہ پل نہیں گر رہے ہیں، بہار میں حکومتی نظام پر اعتماد ہی گر رہا ہے۔ یہ پل نہیں ٹوٹ رہے، لوگوں کی امیدیں ٹوٹ رہی ہیں۔ 17 دنوں میں 12 پل گر گئے۔ بہار میں ایسا کیا ہوا ہے کہ پل گر رہے ہیں؟ پرانے پل نہ صرف گر رہے ہیں، جن کا افتتاح بھی نہیں ہوا وہ بھی ملبے میں تبدیل ہو رہے ہیں۔
شمال مشرقی ریاستوں کی حالت بھی اچھی نہیں ہے۔ آسام کی صورتحال ہر سال سنگین رہتی ہے جہاں بارش کے موسم میں نہ صرف ایک بار بلکہ کئی بار سیلاب آتا ہے۔ اس بار بھی سیلاب کی وجہ سے انسان اور جانور دونوں ہی پریشانی کا شکار ہیں۔ فضائیہ کے تمام این ڈی آر ایف اہلکار یہاں راحت کے کاموں میں لگے ہوئے ہیں۔ آسام میں بارش خوف کا دوسرا نام بن گئی ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ پانی کب کس کو بہا لے جائے گا۔ آسام میں بارش سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں کاچھر، دیما ہساو، ہوجائی، ناگاؤں، چرائیدیو، درنگ، دھیماجی، ڈبرو گڑھ، بجالی، بکسا، وشواناتھ اور لکھیم پور شامل ہیں۔
گجرات میں موسلادھار بارش کی وجہ سے سیلاب آگیا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے سورت جیسا شہر مانسون کے شدید سیلاب کی وجہ سے تالاب میں تبدیل ہو گیا ہے۔ سڑکیں ندیوں جیسی ہو گئی ہیں۔ سیلاب جیسے حالات ہیں اور زندگی اجیرن ہے۔ سورت سے گزرنے والی ندیاں تیز ہیں۔ دیہاتوں اور شہروں میں پانی داخل ہو چکا ہے۔ بلیشور گاؤں ایک جزیرے کی طرح نظر آنے لگا ہے۔
اس بار مانسون راجستھان میں دیر سے پہنچا۔ وہاں بارش پانچ دن تاخیر سے شروع ہوئی۔ لیکن جیسے ہی بارش شروع ہوئی، جے پور میں ایک گھنٹے کے اندر 3.1 انچ بارش ہوئی۔ جس کی وجہ سے پورے شہر میں گاڑیاں تیرتی نظر آئیں۔ اس بار محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی کے مطابق راجستھان میں اوسط سے زیادہ بارش ہو سکتی ہے۔
یوپی میں مانسون نے زور پکڑنا شروع کر دیا ہے۔ متھرا میں اتنی بارش ہوئی کہ سڑکیں پانی سے بھر گئیں۔ نئے بس اسٹینڈ کے قریب پانی بھر جانے سے اسکول بسیں اور ایمبولینسیں پھنس گئیں۔ پہلے بچوں کو ٹریکٹر ٹرالی سے باہر نکالا گیا۔ پھر بلڈوزر بلایا گیا اور ایمبولینس کو باہر نکالا گیا۔ یوپی میں محکمہ موسمیات نے 5 اضلاع میں بارش اور آسمانی بجلی گرنے کی وارننگ جاری کی ہے۔ 21 اضلاع میں شدید بارش کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ 9 اضلاع میں اورنج الرٹ اور 13 اضلاع میں یلو الرٹ رہے گا۔
جو تصویریں آپ ہندوستان کی دیکھ رہے ہیں، وہی صورتحال دنیا کے کئی دوسرے ممالک میں بھی نظر آرہی ہے۔ دراصل بارش کا موڈ بدل گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پوری دنیا میں ایک ہی وقت میں بہت زیادہ بارشیں ہوتی ہیں۔ چین سے لے کر یورپ تک کئی ممالک میں سیلاب جیسے حالات ہیں۔
چین کے کئی شہروں کو سیلاب نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جہاں پہلے زمین تھی وہ سب ڈوب گئی ہے۔ جنوبی چین کے صوبے گوانگ ڈونگ میں سب سے زیادہ خراب صورتحال ہے۔ یہاں سے دل دہلا دینے والی تصویریں آ رہی ہیں، مسلسل موسلادھار بارش سے سب کچھ ڈوب گیا دکھائی دے رہا ہے۔ کئی شاہراہیں، کئی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں، کئی ٹرینوں کو بھی منسوخ کرنا پڑا ہے۔
سوئٹزرلینڈ میں بھی بارش کی وجہ سے صورتحال خوفناک ہے۔ کئی شہروں میں ایسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ لوگوں کو ہوائی جہاز سے اتارا جا رہا ہے۔ شدید سیلاب کی وجہ سے کئی سڑکیں اور ٹرین کی پٹریوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سوئٹزر لینڈ نے بارشوں کے آگے پوری طرح خود سپردگی کر دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔