اکھلیش بھی حکومت پر زبردست حملہ کرنے کے موڈ میں، وزیر اعظم شام چار بجے دیں گے جواب

صدر دروپدی مرمو کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بحث  جاری ہے ۔ راہل گاندھی کی تقریر کے بعد پارلیمنٹ کی کارروائی سے چار تبصرے ہٹا دیے گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

آج  پارلیمنٹ کے اجلاس کا ساتواں دن ہے۔ صدر  جمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر لوک سبھا میں بحث ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی آج شام 4 بجے لوک سبھا میں شکریہ کی تحریک پر جواب دیں گے۔ صبح 11 بجے لوک سبھا میں ایس پی صدر اکھلیش یادو کی تقریر ہوگی۔ مانا جا رہا ہے کہ اکھلیش بھی حکومت پر حملہ آور ہوں گے اور مختلف مسائل پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کریں گے۔

اس سے پہلے پیر کو اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے لوک سبھا میں لمبی تقریر کی۔ ہندو مذہب پر راہل کے ریمارکس نے تنازعہ کھڑا کر دیا۔ اسی دوران راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی پر لوک سبھا انتخابات کے دوران تفرقہ انگیز تقریریں کرنے کا الزام لگایا۔ صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر دونوں ایوانوں میں بحث ہوئی۔ تاہم لوک سبھا میں راہل کے متنازعہ تبصروں کو ہٹا دیا گیا ہے جن میں اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، صنعت کاروں اڈانی اور امبانی پر تبصرہ،- کوٹا میں پورا امتحان مرکزی ہے اور امیروں کو فائدہ پہنچایا جاتا ہے اور اگنیور اسکیم فوج کی نہیں، پی ایم او کی ہے والے تبصرے شامل ہیں۔


این ڈی اے کا ایک اہم اجلاس ہو رہا ہے اور یہ اس لیے اہم ہے کہ 2014 کے بعد پہلی بار بی جے پی عام انتخابات میں قطعی اکثریت حاصل نہیں کر پائی ہے۔ بی جے پی حکومت بقا کے لیے اپنے اتحادیوں پر منحصر ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے 240 سیٹیں جیتی ہیں۔ جبکہ ان کے اتحادیوں نے 53 سیٹیں جیتی ہیں۔ این ڈی اے نے 543 رکنی ایوان میں آسانی سے اکثریت کا ہندسہ عبور کر لیا ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر دروپدی مرمو کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بحث جاری ہے۔ وزیر اعظم مودی دونوں ایوانوں میں بحث کا جواب دیں گے۔ وزیر اعظم  مودی آج  شام 4 بجے لوک سبھا میں بحث کا جواب دیں گے ۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے پیر کو پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر اپنی پہلی تقریر کی۔ بھگوان شیو کی تصویر دکھاتے ہوئے راہل نے کہا کہ شیو جی کہتے ہیں ڈرو مت ، ڈراؤ مت۔ راہل نے اسلام سے لے کر عیسائیت اور سکھ مذہب تک ہر چیز کا حوالہ دیا۔ راہل نے کہا کہ ملک کے  عظیم اشخاص  نے یہ پیغام دیا ہے کہ ڈرو مت اور ڈراؤ مت۔ دوسری طرف خود کو ہندو کہنے والے 24 گھنٹے تشدد-تشدد-تشدد، نفرت-نفرت-نفرت۔ ایسا کرنے والا  بالکل ہندو نہیں ہے۔ ہندو مذہب میں صاف لکھا ہے کہ سچ کا ساتھ دینا چاہیے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے راہل گاندھی کے تبصرہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ بہت سنگین ہے۔ ہندوؤں کو تشدد پسند کہنا غلط ہے۔


راہل کے اس بیان پر حکمراں پارٹی کے ارکان نے ہنگامہ شروع کردیا۔ راہل نے کہا، وزیر اعظم  مودی ، بی جے پی  اور آر ایس ایس پورا ہندو سماج نہیں ہے۔ ہندو کا مطلب بی جے پی اور آر ایس ایس نہیں ہے، یہاں ہر کوئی ہندو ہے۔ پیر کو ایوان کے اندر راہل اور لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کے درمیان بحث ہوئی۔ راہل نے بڑلا سے پوچھا کہ جب وہ وزیر اعظم نریندر مودی سے ملے تو وہ کیوں جھک گئے؟ راہل گاندھی نے کہا، جب آپ (اسپیکر اوم بڑلا) نے مجھ سے مصافحہ کیا تو میں نے کچھ نوٹ کیا۔ جب آپ  نے مجھ سے مصافحہ کیا تو آپ  سیدھے کھڑے تھے۔ لیکن جب آپ نے مودی جی سے مصافحہ کیا تو آپ ان کے سامنے جھک گئے۔ اپوزیشن گروپ نے راہل کے بیان کی تعریف کی، جب کہ این ڈی اے کے اراکین اسمبلی نے اس پر اعتراض کیا۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے کھڑے ہو کر کہا کہ یہ سیٹ پر الزام ہے۔

بڑلا نے کہا کہ وزیر اعظم ایوان کے رہنما ہیں اور یہ ان کی  ثقافت میں ہے کہ جب اپنے بزرگوں سے ملتے ہیں تو جھکتے ہیں ۔ تاہم راہل یہیں نہیں رکے اور مزید کہا کہ وپ ان کے خیالات کا  احترام کرتے ہیں لیکن آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ایوان میں اسپیکر سے بڑا کوئی نہیں ہے۔ اسپیکر ایوان میں سب سے اوپر ہیں اور ہم سب کو ان کے سامنے جھکنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔