راہل گاندھی کے سچ بولنے سے بی جے پی کا پورا نظام گھبرا گیا، ان کی ’خوف کی سیاست‘ ناکام ہو گئی: کانگریس

راہل گاندھی نے بار بار بی جے پی-آر ایس ایس کی نفرت اور تقسیم کی خطرناک سیاست کے بارے میں آگاہ کیا ہے، ان کا پورا مشن عوامی زندگی میں محبت، احترام، انکسار پیدا کرنا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی امریکہ میں ہند-نژاد طبقہ سے خطاب کرتے ہوئے</p></div>

راہل گاندھی امریکہ میں ہند-نژاد طبقہ سے خطاب کرتے ہوئے

user

قومی آواز بیورو

کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے امریکہ میں راہل گاندھی کے تبصروں کو لے کر بی جے پی کے حملے پر جوابی حملہ کرتے ہوئے منگل کے روز کہا کہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر کے سچ بولنے سے بی جے پی کا پورا نظام گھبرایا اور لڑکھڑایا ہوا ہے۔ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اس کی یا وزیر اعظم نریندر مودی کی مذمت ہندوستان کی مذمت نہیں ہے۔

کے سی وینوگوپال نے ’ایکس‘ پر اس تعلق سے ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی پورا نظام گھبرایا ہوا ہے اور لڑکھڑا رہا ہے کیونکہ راہل گاندھی جی نے بالکل سچ بولا ہے۔ ’مودی کا بلبلہ‘ پھوٹ گیا ہے۔ ان کی خوف کی سیاست ناکام ہو گئی ہے، اور کوئی بھی انھیں یا ان کے ’چیئر لیڈرس کے بینڈ‘ کو سنجیدگی سے نہیں لیتا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’راہل جی نے بار بار بی جے پی-آر ایس ایس کی نفرت اور تقسیم کی خطرناک سیاست کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔ ان کا پورا مشن عوامی زندگی میں محبت، احترام و انکساری لانا اور اس نظریہ کو فروغ دینا ہے کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کئی نظریات اور شناخت ایک ساتھ وجود میں ہیں۔‘‘ کانگریس لیڈر نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ بی جے پی-آر ایس ایس اس تنوع کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔


کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ بی جے پی کے لیے امریکہ میں راہل گاندھی کے ذریعہ دیے گئے بیانات کے بارے میں شکایت کرنا بھی پاکھنڈ ہے کیونکہ وزیر اعظم اپنی گھسی پٹی بات کی ’2014 سے پہلے 60 سالوں میں کچھ نہیں ہوا‘ کو دہرانے کا ایک بھی موقع نہیں گنواتے، جو حقیقت میں ایک بے عزتی ہے۔ وینوگوپال کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے لیے اچھا ہوگا کہ وہ تنقید کو تعمیری ڈھنگ سے لے، بجائے اس کے کہ جب اسے آئینہ دکھایا جائے تو وہ بے معنی غصہ ظاہر کرے۔

اس سے قبل کانگریس کے میڈیا سیل کے چیف پون کھیڑا نے بھی کہا کہ اہم اپوزیشن پارٹی کی شکل میں جب کانگریس ہندوستان میں حکومت کی تنقید کرتی ہے تو پوری دنیا سنتی ہے اور جب وزیر اعظم نریندر مودی ’کپڑوں سے پہچاننے‘ کی بات کرتے ہیں اور ہندو-مسلمان کرتے ہیں تب بھی پوری دنیا سنتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی کب سے ہندوستان ہو گئی کہ بی جے پی کی مذمت کرنے کا مطلب ہندوستان کی مذمت کرنا ہے۔ بی جے پی یا نریندر مودی کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ ان کی مذمت ہندوستان کی مذمت کرنا ہے۔ یہ (نظریہ) غلط ہے۔‘‘ کھیڑا یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’ہندوستان کے معماروں کی مذمت جب یہ (وزیر اعظم) کرتے ہیں تو کسی کی مذمت کرتے ہیں؟ اس وقت ہم ان کی پالیسیوں کی مذمت کریں گے، سوال اٹھائیں گے، ہمارا کام ہے۔ ان کو کیا اعتراض ہے۔‘‘


کانگریس لیڈر پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ ’’جہاں تک بات انتخابات کی غیر جانبداری کی ہے تو ایک آزاد ادارہ نے اپنے اعداد و شمار رکھے کہ کس طرح 79 لوک سبھا سیٹ پر بے ضابطگی ہوئی۔ اچانک ووٹ بڑھ جاتا ہے، یہ بات سب کے سامنے ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔ جب ہم سوال ملک میں پوچھتے ہیں تو تب بھی پوری دنیا سنتی ہے، جب وزیر اعظم اٹپٹی بات کرتے ہیں، جب من کی بات کرتے ہیں، جب کپڑوں سے پہچاننے کی بات کرتے ہیں، جب ہندو-مسلمان کر رہے ہوتے ہیں تب بھی پوری دنیا سنتی ہے۔ کیا بی جے پی کو اتنی سمجھ نہیں ہے۔‘‘ کھیڑا نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی حجاب کی مخالفت کرتی ہے، اور اگر آج حجاب کی بات ہے تو کل یہ بات سکھوں کی پگڑی تک پہنچ سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔