امریکہ میں راہل گاندھی کا بیان- 'منصفانہ انتخابات ہوتے تو بی جے پی کے لیے 240 سیٹیں حاصل کرنا بھی مشکل تھا‘
راہل گاندھی نے جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2014 کے بعد سیاست میں بڑے پیمانے پر تبدیلی آئی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کا 400 سیٹیں جیتنے کا نعرہ کامیاب نہیں ہو سکا
واشنگٹن: کانگریس کے سابق صدر اور ایوان زیریں میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ 2014 کے مقابلے میں 2024 کے عام انتخابات تک کی سیاست پوری طرح بدل چکی تھا اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس بات کا احساس ہو گیا تھا کہ ان کا 400 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا نعرہ کامیاب نہیں ہو پائے گا اور اس کی بنیاد ہی تباہ ہو چکی ہے۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ سیاست میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی جس سیاست کے ذریعے 2014 میں اقتدار میں آئے تھے، وہ 2024 تک پوری طرح بدل چکی تھی اور مودی کی قیادت والے اتحاد کے لیے منصفانہ انتخابات میں 240 سیٹیں بھی جیتنا مشکل ہو سکتا تھا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ سیاست میں مسلسل تبدیلیاں آتی رہتی ہیں اور یہ ایک جاری مقابلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی سیاست بنیادی طور پر بدل چکی ہے اور کانگریس پارٹی نے ایک نئے ویژن کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں 2014 میں اقتدار میں آنے والی قوتیں اب فرسودہ ہو چکی ہیں اور انتخابات کے دوران اداروں پر قبضے اور میڈیا کے اثر و رسوخ جیسے مسائل نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا تھا۔
راہل گاندھی نے ذات پات کے نظام سے متعلق سیاست پر بھی بات کی اور کہا کہ جدید ہندوستان آئین کے حق میں یا اس کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ غریب، محروم اور مظلوم ہندوستانیوں نے محسوس کیا ہے کہ آئین کی حفاظت ایک اہم معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا ’’مجھے نہیں لگتا تھا کہ بی جے پی منصفانہ انتخابات میں 240 سیٹوں کے قریب بھی پہنچے گی۔ میں حیران رہ گیا۔ انہوں نے بہت زیادہ مالی فائدہ اٹھایا اور ہمارے بینک اکاؤنٹس بند کر دیے۔ الیکشن کمیشن وہی کر رہا تھا جو وہ چاہتے تھے۔ پوری مہم کو اس طرح ترتیب دیا گیا تھا کہ نریندر مودی مختلف ریاستوں کے لیے مختلف ڈیزائن کے ساتھ ملک بھر میں اپنا ایجنڈا چلا سکیں۔ میں اسے آزاد الیکشن کے طور پر نہیں دیکھتا۔ میں اسے انتہائی کنٹرول شدہ الیکشن کے طور پر دیکھتا ہوں۔‘‘
کانگریس لیڈر نے کہا، ’’انتخابی مہم کے دوران میں نے محسوس کیا کہ نریندر مودی نے نہیں سوچا تھا کہ وہ 400 کے قریب سیٹیں حاصل کر لیں گے۔ ابتدائی طور پر انہیں احساس ہوا کہ چیزیں غلط ہو رہی ہیں اور ہم معمول کے ذرائع سے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ کچھ خفیہ ایجنسیاں بھی ہمیں معلومات فراہم کر رہی تھیں۔ یہ بالکل واضح تھا کہ وہ مشکل میں ہیں اور وزیر اعظم کے اندر یہ اندرونی کشمکش چل رہی ہے جسے میں دیکھ سکتا ہوں۔ نفسیاتی طور پر یہ ایسا ہی تھا کہ ’یہ کیسے ہو رہا ہے!‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔