صدر جمہوریہ کی تقریر پر لوک سبھا میں راہل گاندھی کا سخت رد عمل، مودی حکومت پر بھی حملہ

راہل گاندھی نے مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’میڈ اِن انڈیا‘ کو فروغ دینے کے لیے چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو فروغ دینا پڑے گا۔

راہل گاندھی، تصویر یو این آئی
راہل گاندھی، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں آج صدر جمہوریہ کی تقریر پر شکریہ کی تجویز پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کئی اہم باتیں رکھیں۔ بدھ کے روز صدر جمہوریہ کی تقریر پر جواب دیتے ہوئے انھوں نے سب سے پہلے تو اسے سچ سے دور قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ کی تقریر میں موجودہ مسائل کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس میں دو ہندوستان کے بارے میں بتایا گیا۔ آج ایک نہیں دو ہندوستان ہو گئے ہیں، ایک امیروں کا ہندوستان اور ایک غریبوں کا ہندوستان۔ اور ان دونوں ہندوستانوں کے درمیان دوری بڑھتی جا رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس تقریر میں بے روزگاری کو لے کر کوئی تذکرہ نہیں تھا، جبکہ گزشتہ سال تین کروڑ نوجوان بے روزگار ہو گئے۔ حالت یہ ہے کہ 50 سال میں سب سے زیادہ بے روزگاری اس وقت ہندوستان میں ہے۔

راہل گاندھی نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ 84 فیصد لوگوں کی آمدنی گھٹ گئی ہے اور وہ تیزی سے غریبی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ یو پی اے حکومت نے 23 کروڑ لوگوں کو غریبی سے نکالا تھا، اور یہ اعداد و شمار ہمارے نہیں ہیں۔ اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے مودی حکومت پر شدید حملے کیے۔ حتیٰ کہ انھوں نے بی جے پی حکومت کو کورونا کا ویریئنٹ (ڈبل AA) تک ٹھہرا دیا۔ انھوں نے کہا کہ ایک شخص (اڈانی) کو ہندوستان کے سبھی بندرگاہ، بجلی، ٹرانسمیشن، مائننگ، گرین انرجی سب سے دیا گیا، اور دوسری طرف امبانی جی پٹرول، کیمیکل، ای کامرس میں مونوپولی بنائے ہوئے ہیں۔ پورا کا پورا دھن منتخب لوگوں کے ہاتھوں میں جا رہا ہے۔


راہل گاندھی نے مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’میڈ اِن انڈیا‘ کو فروغ دینے کے لیے چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو فروغ دینا پڑے گا، لیکن گزشتہ 6 سال میں مینوفیکچر سیکٹر میں 46 فیصد روزگار کم ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بڑی صنعتوں سے پریشانی نہیں ہے، لیکن چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ راہل گاندھی نے مودی حکومت کے کچھ نعروں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان نعروں کے ذریعہ حکومت ملک کو غریب بنا رہی ہے۔ اس ہندوستان کو سب کچھ نظر آ رہا ہے۔ لوگ دیکھ رہے ہیں کہ یہ آج جو بھی اعداد و شمار سامنے ہیں وہ حکومت کی کارگزاریوں کا نتیجہ ہیں۔ آج ہندوستان کے 100 سب سے امیر لوگوں کے پاس 55 کروڑ لوگوں سے زیادہ جائیداد ہے۔ 10 لوگوں کے پاس 40 فیصد ہندوستان سے زیادہ دولت ہے۔ یہ نریندر مودی جی نے کیا ہے۔ میں وزیر اعظم جی کو مشورہ دیتا ہوں کہ دو ہندوستان جو آپ بنا رہے ہیں، اس کو جوڑنے کا کام شروع کیجیے۔

اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے اپنی دادی اندرا گاندھی اور اپنے والد راجیو گاندھی کی قربانیوں کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ میری دادی نے 32 گولیاں کھائی ہیں، میرے پردادا سالوں تک جیل میں رہے، والد ایک دھماکہ میں مارے گئے، اس لیے ہم اس ملک کی قیمت جانتے ہیں۔ چین کے بارے میں تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ اُن لوگوں کے پاس بہت ہی صاف ویژن ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ انھیں کیا کرنا ہے۔ کانگریس لیڈر نے مودی حکومت سے مخاطب ہوتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’آپ کو چین اور پاکستان کو الگ کرنا چاہیے تھا، لیکن آپ انھیں ساتھ لے آئے۔ یہ سب سے بڑی غلطی ہے۔ میں صاف دیکھ رہا ہوں کہ چین کے پاس ایک منصوبہ ہے۔ ڈوکلام اور لداخ میں چین نے بنیاد رکھ دی ہے۔ یہ سب سے بڑا چیلنج ہے۔ ہم نے جموں و کشمیر میں بھی بڑی اسٹریٹجک بھول کی ہے۔ اگر ہم اس کی اصلاح نہیں کریں گے تو ملکی باشندوں کو بھگتنا ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔