راہل گاندھی نے مہاراشٹر میں اٹھایا سویابین اور کپاس کے کسانوں کا مسئلہ، سیاہ زرعی قوانین کو بھی کیا یاد

راہل گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی جی 3 سیاہ قوانین لے کر آئے جس کی مخالفت میں ملک کے سبھی کسان کھڑے ہو گئے، پھر بھی نریندر مودی کہتے ہیں کہ یہ بل کسانوں کے فائدے کے لیے لایا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>مہاراشٹر کے گوندیا میں جلسۂ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

مہاراشٹر کے گوندیا میں جلسۂ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے آج مہاراشٹر کے گوندیا میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے خاص طور سے سویابین اور کپاس کے کسانوں کا مسئلہ اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سویابین اور کپاس کی زراعت کرتے ہوئے کسانوں کے ہاتھ پھٹ جاتے ہیں، لیکن انھیں صحیح قیمت نہیں ملتی۔‘‘ اس کے لیے راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا، ساتھ ہی 3 زرعی قوانین کو بھی یاد کیا اور کہا کہ اس سے کسانوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہونے والا تھا۔

راہل گاندھی نے گوندیا میں عوام کی بڑی بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’نریندر مودی جی 3 سیاہ قوانین لے کر آئے، جس کی مخالفت میں ملک کے سبھی کسان کھڑے ہو گئے۔ پھر بھی نریندر مودی کہتے ہیں کہ یہ بل کسانوں کے فائدے کے لیے لایا گیا تھا۔ اگر یہ بل کسانوں کے فائدے کے لیے تھا تو ملک کے کسان سڑکوں پر کیوں اترے؟‘‘


اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے آئین کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ بی جے پی و آر ایس ایس اسے ختم کرنے پر آمادہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’یہ نظریات کی لڑائی ہے، آئین کو بچانے کی لڑائی ہے، نفرت کو محبت سے شکست دینے کی لڑائی ہے۔ لیکن بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگ اس آئین کو ختم کرنے میں مصروف ہیں۔ مودی حکومت یہ کام حکومتوں کو گرا کر، کسانوں سے پیسہ چھین کر، ارب پتیوں کا قرض معاف کر کے کرتی ہے۔‘‘ راہل گاندھی یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’ملک کے ادارے عوام کے ہیں، یہ کسی ایک شخص کے نہیں ہیں۔ ہمارا پہلا کام ذات پر مبنی مردم شماری کا ہوگا، پھر 50 فیصد ریزرویشن کی حد کو ختم کریں گے۔ ہمیں ایسا ہندوستان بنانا ہے جہاں کسانوں، مزدوروں اور چھوٹے کاروباریوں کی عزت ہو۔ نریندر مودی جتنا پیسہ ارب پتیوں کو دیں گے، ہم اتنا پیسہ مہاراشٹر کے مزدوروں، غریبوں اور کسانوں کو دیں گے۔‘‘

راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’ملک میں جمہوریت آئین کی وجہ سے ہے۔ ہندوستان کے ادارے بھی اسی سے نکلے ہیں۔ لیکن نریندر مودی اور آر ایس ایس ہر وقت اس کے اوپر حملہ کرتے ہیں۔ جب بی جے پی نے مہاراشٹر میں آپ کی حکومت چرا لی، تب انھوں نے آئین کو کمزور کیا۔ جب بی جے پی-آر ایس ایس اپنے لوگوں کو ہندوستان کے اداروں میں بڑے عہدوں پر بٹھاتی ہے، تو وہ آئین کو کمزور کرتی ہے۔ جب وہ کسانوں کو صحیح ایم ایس پی نہیں دیتے، تو وہ آئین کو کمزور کرتے ہیں۔ جب اڈانی جیسے لوگوں کا لاکھوں کروڑوں روپے معاف ہوتا ہے، تب بھی آئین کو کمزور کیا جاتا ہے۔‘‘


اس درمیان راہل گاندھی نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر بھی مہاراشٹر کے سویابین اور کپاس کے کسانوں کا معاملہ اٹھایا۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’مہاراشٹر کے سویابین اور کپاس کے کسان بی جے پی کی کسان مخالف پالیسیوں کے سبب بے بس و مایوس ہیں۔ سویابین کی قیمتیں 2021 میں 10 ہزار روپے تک تھیں، لیکن اب کسان ایم ایس پی سے بھی کم قیمت میں فروخت کرنے کو مجبور ہیں۔ سویابین کا ایم ایس پی 4892 روپے ہے، لیکن کسانوں کو 4200 روپے کے قریب فروخت کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی کسانوں کو تو مزید کم قیمت مل رہی ہے۔ اچھی پیداوار کے باوجود درست قیمت نہیں ملنے سے سویابین کے کسان بے حد پریشان ہیں۔‘‘

راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ مہاوکاس اگھاڑی کسانوں کی تکلیف کو سمجھتی ہے اور حکومت بناتے ہی صحیح قیمت دینے کے لیے راستہ نکالا جائے گا۔ انھوں نے مزید لکھا کہ آج کسانوں کے ساتھ زوم کے ذریعہ بات چیت کے دوران میں نے یہ بھی دہرایا کہ انھیں راحت دینے کے لیے ہم ’کرشی شمردھی‘ کے تحت 3 لاکھ روپے تک کا قرض معاف کرنے کی گارنٹی دی ہے۔ ساتھ ہی ’مہالکشمی‘ کے تحت خاندان کی خواتین کے اکاؤنٹ میں 3000 روپے ماہانہ ملنے سے بھی انھیں کافی راحت ملے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔