اتر پردیش میں نسلی تشدد اور عصمت دری کا جنگل راج عروج پر: راہل گاندھی
راہل گاندھی نے جس واقعہ کو لے کر ریاست کی یوگی حکومت کو گھیرا ہے، وہ اعظم گڑھ سے متعلق ہے۔ یہاں کے بانس گاؤں میں حال ہی میں دلت پردھان کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
اتر پردیش میں بڑھتے جرائم کے واقعات کو لے کر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ریاست کی یوگی حکومت پر زبردست حملہ کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "یو پی میں نسلی تشدد اور عصمت دری کا جنگل راج عروج پر ہے۔ اب ایک بھیانک واقعہ- سرپنچ ستیہ میو نے دلت ہو کر 'نا' کہا جس کے سبب اس کا قتل کر دیا گیا۔ ستیہ میو جی کے گھر والوں کے تئیں ہمدردی۔"
یہ بھی پڑھیں : ٹی ایم سی رکن اسمبلی سمریش داس کا کورونا انفیکشن سے انتقال
راہل گاندھی نے جس واقعہ کو لے کر اتر پردیش کی یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، وہ اعظم گڑھ سے تعلق رکھتا ہے۔ یہاں کے بانس گاؤں میں حال ہی میں دلت پردھان کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ قتل کے پیچھے مبینہ طور پر گاؤں میں ہی رہنے والے اعلیٰ ذاتوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد جمعہ اور ہفتہ کو دلت طبقہ کے لوگ سڑکوں پر اتر گئے، پتھر بازی اور آگ زنی جیسے واقعات کو انجام دیا۔ ساتھ ہی ایک پولس چیک پوسٹ میں بھی توڑ پھوڑ کی۔
حادثہ میں مارے گئے 42 سالہ دلت پردھان کا نام ستیہ میو بتایا گیا ہے۔ وہ پہلی بار ہی بانس گاؤں کے پردھان بنے تھے۔ دلتوں کا الزام ہے کہ ستیہ میو نے ٹھاکروں کے آگے سر جھکانے سے انکار کر دیا۔ اسی لیے انھیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ بانس گاؤں میں اونچی ذاتیوں کے مقابلے دلتوں کی تعداد تقریباً 5 گنا ہے۔ اس کے باوجود یو پی کے دیگر اضلاع کی طرح یہاں بھی اصل طاقت برہمن اور ٹھاکروں کی گرفت میں مانی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بارہمولہ: ملی ٹنٹ حملے میں تین سیکورٹی فورسز اہلکار جاں بحق
پولس کے مطابق واقعہ کے دن ستیہ میو گاؤں کے باہر ایک پرائیویٹ اسکول کے باہر سے گزر رہا تھے۔ یہاں ان کے دوست وویک سنگھ اور سوریانش دوبے اسے پاس کے ہی ٹیوب ویل پر کھانا کھلانے کے بہانے لے گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسی دوران ان کے درمیان کسی بات کو لے کر تنازعہ ہو گیا اور ستیہ میو کے دوستوں نے گولی مار دی۔ اس کے بعد ملزمین نے ستیہ میو کے اہل خانہ کو قتل کی جانکاری دی اور جائے وقوع سے فرار ہو گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Aug 2020, 1:58 PM