ٹوئٹر کے خطرناک کھیل سے راہل گاندھی نے اٹھایا پردہ، دیکھیے یہ ویڈیو
راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ’’یہ مجھ پر حملہ نہیں ہے، یہ صرف میری آواز کو بند کرنے کی بات نہیں ہے۔ ٹوئٹر پر مجھے دو کروڑ لوگ فالو کرتے ہیں۔ آپ ان سبھی کو ان کی رائے بنانے کے حق سے محروم کر رہے ہیں۔‘‘
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے ذریعہ متعدد کانگریس لیڈران اور پارٹی ہینڈل کو بلاک کیے جانے سے متعلق ایک ویڈیو پیغام اپنے یو ٹیوب چینل پر جاری کیا ہے جس میں ٹوئٹر کے خطرناک کھیل کے بارے میں لوگوں کو بتایا گیا ہے۔ اس ویڈیو میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’ٹوئٹر ایک کمپنی کے طور پر ملک کی سیاست طے کرنے کا کام کر رہا ہے۔ یہ ملک کے جمہوری ڈھانچے پر حملہ ہے۔ اور بطور سیاستداں مجھے یہ ٹھیک نہیں لگتا‘‘ انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کو بلاک کیے جانے پر ویڈیو میں کہا کہ ’’یہ مجھ پر حملہ نہیں ہے، یہ صرف میری ہی آواز کو بند کرنے کی بات نہیں ہے۔ ٹوئٹر پر مجھے دو کروڑ لوگ فالو کرتے ہیں۔ آپ ان سبھی کو ان کی رائے بنانے کے حق سے محروم کر رہے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے اپنے ویڈیو میں ٹوئٹر کے ذریعہ ایک خاص طبقہ کی آواز دبانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ عمل نہ صرف ناانصافی پر مبنی ہے، بلکہ یہ اس سوچ کے ہی خلاف ہے کہ ٹوئٹر ایک غیرجانبدار پلیٹ فارم ہے۔ یہ ٹوئٹر کے سرمایہ کاروں کے لیے کافی خطرناک ہے۔ کیونکہ ٹوئٹر کے لیے سیاسی مقابلہ آرائی میں کسی ایک فریق کے ساتھ جانے کے نقصاندہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے۔ ہمیں پارلیمنٹ میں بولنے نہیں دیا جاتا۔ میڈیا پوری طرح سے کنٹرول میں ہے۔ مجھے ٹوئٹر کے پلیٹ فارم پر امید کی ایک شمع دکھائی دی جہاں ہم اپنی بات رکھ سکتے ہیں، لیکن اب واضح ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ یہ بات اب صاف ہو گئی ہے کہ ٹوئٹر ایک غیر جانبدار پلیٹ فارم نہیں ہے۔ اس پلیٹ فارم کا جھکاؤ صرف ایک طرف ہے۔‘‘
کانگریس کے سابق صدر نے ٹوئٹر پر مودی حکومت کی طرف جھکاؤ ہونے کا الزام بھی عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ پلیٹ فارم موجودہ حکومت کی آواز کو سنتا اور مانتا ہے۔ ہندوستانی ہونے کے ناطے ہمیں سوال پوچھنا چاہیے کہ کیا ہم صرف اس لیے کچھ کمپنیوں کو ہمارے یہاں کام کرنے دیں گے کیونکہ وہ حکومت کے شکرگزار ہو کر ہمارے لیے سیاست کو متعارف کر رہے ہیں؟ کیا اب ایسی حالت پیدا ہو گئی ہے؟ یا ہم خود ہی اپنی سیاست کو متعارف کریں گے؟ یہیں اصل سوال یہی ہے۔‘‘
راہل گاندھی کے اس ویڈیو پیغام کو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیا ہے اور انھوں نے بھی ٹوئٹر پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اس کے عمل کو ہندوستانی سیاست کے لیے خطرہ بتایا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’سب سے سنگین بات یہ ہے کہ ایک کمپنی اپنے کاروبار کے لیے اس ملک کے سیاسی عمل میں دخل دے رہی ہے، ہندوستان کے کروڑوں لوگوں کی آواز دبانے میں حکومت کی مدد کر رہی ہے۔‘‘ کانگریس کے سینئر لیڈر اجے ماکن نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کے کہنے پر ٹوئٹر نے کئی لوگوں کا اکاؤنٹ بلاک کیا جو کہ ہندوستانی جمہوریت پر حملہ ہے۔ انھوں نے راہل گاندھی کی ویڈیو کو دیکھنے اور اسے شیئر کرنے کی لوگوں سے اپیل بھی کی ہے۔
اس درمیان کانگریس کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پارٹی اور راہل گاندھی لگاتار لوگوں کی آواز اٹھاتے رہے ہیں، دلت طبقہ کے استحصال کے ایشوز، خواتین کے تحفظ پر مبنی ایشوز، خصوصاً استحصال زدہ طبقات کے ایشوز اور کسانوں کے ساتھ ان کے حقوق کے لیے لڑتے رہے ہیں۔ راہل گاندھی ہمیشہ بے زبانوں کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور اس حکومت کی ناانصافی اور مظالم کے خلاف لڑائی لڑی ہے۔ کانگریس نے مزید کہا کہ راہل گاندھی کے ذریعہ لگاتار آواز اٹھائے جانے سے مودی حکومت اندر تک ڈری ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت ٹوئٹر کو ان کے (راہل گاندھی کے) اکاؤنٹ، کانگریس پارٹی کے آفیشیل اکاؤنٹس، کانگریس کی ریاستی یونٹوں کے کئی آفیشیل ہینڈل اور کانگریس لیڈران، کارکنان کے ساتھ ساتھ والنٹیرس کے 5000 سے زائد اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا جبراً حکم دے کر ان کی آواز دبا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Aug 2021, 3:11 PM