دہلی: دوارکا کے رہائشیوں نے کی ’حج ہاؤس‘ کی حمایت، بیان جاری کر کے ہندو تنظیموں کو دکھایا آئینہ
دوارکا کے رہائشیوں نے کہا ’’ہم دوارکا کے رہائشی اے ڈی آر ایف کی جانب سے حج ہاؤس کو 2008 میں سیکٹر 12 میں الاٹ کی گئی زمین کے تعلق سے ایل جی کو لکھے گئے خط کی شدید الفاظ میں مخالفت کرتے ہیں‘‘
نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی میں ہندو تنظیموں کی طرف سے دوارکا میں حج ہاؤس کی مخالفت کے درمیان دوارکا کے رہائشیوں نے بیان جاری کر کے ’حج ہاؤس‘ تعمیر کرنے کی حمایت کی ہے۔ شبنم ہاشمی سمیت تقریباً 100 افراد کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کی جانب سے دیگر مذاہب کے لئے بھی مختلف تہواروں اور یاترا پر کئی طرح کے انتظامات کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ دوارکا میں تمام مذاہب کے لوگوں کو رہنے کا حق ہے اور یہاں امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ ہندو تنظیمیں حج ہاوس کی یہ کہہ مخالفت کر رہی ہیں کہ اس علاقہ میں اگر حج ہاؤس تعمیر کیا جائے گا تو اس سے فرقہ وارانہ ہم آہندگی کو نقصان ہوگا، فساد ہوں گے اور یہاں شاہین باغ، جعفرآباد اور کشمیر جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے۔ گزشتہ اتوار کے روز کچھ شدت پسندوں نے دہلی کے جنتر منتر پر حج ہاؤس کی مخالفت کے نام پر اشتعال انگیز بیان بازی کی تھی اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا تھا۔ پولیس نے اس معاملہ پر کارروائی کر تے ہوئے بی جے پی کے لیڈر اشونی اپادھیائے سمیت 6 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
’اے ڈی آر ایف‘ یعنی آل دوارکا ریسیڈنٹس فیڈریشن نے حج ہاؤس کی تعمیر کے لیے دوارکا میں الاٹ زمین کے فیصلے کو کینسل کرنے کے لیے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کو خط بھی لکھا تھا۔ اس خط میں کئی زہر انگیز باتیں لکھی گئی ہیں جس پر سماج کے دانشور طبقہ سے جڑے لوگوں نے اعتراض ظاہر کیا تھا اور اب دوارکا کے رہائشیوں نے باقاعدہ بیان جاری کر کے نفرت پھیلانے والوں کو آئینہ دکھایا ہے۔
دوارکا کے رہائشیوں نے ایل جی کو روانہ کئے گئے مکتوب کا سلسلہ وار جواب دیتے ہوئے کہا ’’ہم دوارکا کے رہائشی اے ڈی آر ایف کی جانب سے حج ہاؤس کو 2008 میں سیکٹر 12 میں الاٹ کی گئی زمین کے تعلق سے ایل جی کو لکھے گئے خط کی شدید الفاظ میں مخالفت کرتے ہیں۔ ہم مکتوب کے انتہائی فرقہ وارانہ مواد کی مذمت کرتے ہیں اور یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ اے ڈی آر ایف دوارکا کے تمام رہائشیوں کی نمائندگی نہیں کرتی، جیسا کہ وہ دعویٰ کرتی ہے۔ یہ ایک بہت چھوڑا سا گروپ ہے جس کا مقصد لوگوں کو اشتعال دلا کر علاقہ میں بدامنی پھیلانا ہے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومت ہند ہندو تہواروں پر ایک بڑی رقم خرج کرتی ہے، جن میں کمبھ کا میلہ بھی شامل ہے جس میں لاکھوں افراد جمع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کیلاش مانسروور یاترا کے دوران بھی حکومت کی جانب سے مفت طبی خدمات اور سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے۔
بیان میں اسی طرح کی اور بھی مثالیں پیش کر کے آخر میں کہا گیا ہے، ’’ہم دوارکا کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اے ڈی آر ایف کے نفرت انگیز ایجنڈے کو مسترد کر کے ان کے پولرائزیشن کے ارادوں کو ناکام بنا دیں۔ ہمارا موقف ہے کہ دوارکا میں تمام مذاہب کے افراد کو رہنے کا حق ہے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہاں کے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے ساتھ ان کے آئینی حقوق کی بھی پاسداری کرے۔‘‘
قبل ازیں دوارکا کی رہائشی معروف سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے بی بی سی سے کہا، ’’یہ کھلے طور پر فرقہ وارانہ ایجنڈا ہے۔ مجوزہ حج ہاؤس کے خلاف جاری کیا گیا مکتوب اپنے آپ میں ایک مجرمانہ دستاویز ہے۔ یہ کہنا کہ یہاں حج ہاؤس تعمیر نہیں ہو سکتا، ایک فرقہ وارانہ ذہنیت ہے۔ اور یہ اس لئے کیا جا رہا ہے تاکہ یہاں کے لوگوں کو تقسیم کیا جا سکے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔