راہل گاندھی نے رائے بریلی اور امیٹھی سے دیرینہ رشتوں پر ماں سونیا گاندھی کے ساتھ کیا تبادلہ خیال، دیکھیے ویڈیو

راہل گاندھی نے پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ماں کے ساتھ پرانی تصویریں دیکھ کر پاپا اور دادی کی یاد بھی آ گئی، جن کی خدمت کی روایت کو میں نے اور ماں نے آگے بڑھائی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>رائے بریلی اور امیٹھی کی پرانی یادوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے راہل گاندھی اور سونیا گاندھی</p></div>

رائے بریلی اور امیٹھی کی پرانی یادوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے راہل گاندھی اور سونیا گاندھی

user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے آج ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ اپنی ماں سونیا گاندھی کے ساتھ رائے بریلی اور امیٹھی کی یادوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں سونیا گاندھی رائے بریلی اور امیٹھی کے اپنے کئی دوروں اور کارگزاریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’ان دونوں علاقوں کے لوگوں کے ساتھ ان کا رشتہ بیٹی-بہو والا ہے۔‘‘

راہل گاندھی کے رائے بریلی سے انتخاب لڑنے کے فیصلے کے بعد سے ملک کے سیاسی گلیارے میں سب سے زیادہ اسی لوک سبھا سیٹ پر بات ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی امیٹھی بھی سرخیوں میں ہے۔ امیٹھی اور رائے بریلی سے گاندھی کنبہ کا دیرینہ رشتہ رہا ہے۔ راہل گاندھی نے اسی رشتے کے بارے میں بات کی ہے جو ویڈیو میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔


اس ویڈیو میں سونیا گاندھی اور راہل گاندھی ایک فوٹو البم کو دیکھتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس البم میں راجیو، اندرا اور فیروز گاندھی کی پرانی تصویریں ہیں۔ ویڈیو میں سونیا اور راہل رائے بریلی و امیٹھی سیٹوں کے بارے میں بات کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ دونوں لیڈران رائے بریلی اور امیٹھی میں اپنے کیے گئے کاموں کو بھی یاد کرتے ہیں۔ 6 منٹ 14 سیکنڈ کی اس ویڈیو کو ’ایکس‘ پر شیئر کرتے ہوئے راہل گاندھی لکھتے ہیں ’’رائے بریلی اور امیٹھی ہمارے لیے صرف انتخابی حلقہ نہیں، ہمارا میدانِ عمل ہے، جس کا گوشہ گوشہ نسلوں کی یادیں سنجوئے ہوئے ہے۔‘‘

راہل نے پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ماں کے ساتھ پرانی تصویریں دیکھ کر پاپا اور دادی کی یاد بھی آ گئی، جن کی شروع کی گئی خدمت کی روایت میں نے اور ماں نے آگے بڑھائی۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’محبت اور بھروسہ کی بنیاد پر کھڑے 100 سالوں سے بھی قدیم اس رشتے نے ہمیں سب کچھ دیا ہے۔ امیٹھی اور رائے بریلی جب بھی ہمیں پکاریں گے، ہم وہاں ملیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔