پھر سپریم کورٹ پہنچا رافیل ڈیل معاملہ، سماعت دو ہفتہ بعد

فرینچ ویب سائٹ ’میڈیا پارٹ‘ نے ایک جانچ رپورٹ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ رافیل ڈیل میں ڈسالٹ ایوی ایشن نے کچھ فرضی نظر آنے والی ادائیگی کی ہے۔

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

رافیل فائٹر جیٹ کے لیے فرانس اور مودی حکومت کے درمیان ہوا معاہدہ ایک بار پھر تنازعات کا شکار بن گیا ہے۔ فرانس کی ویب سائٹ ’میڈیا پارٹ‘ کے ذریعہ رافیل ڈیل میں بدعنوانی کے انکشاف کے بعد سپریم کورٹ میں اس ڈیل کی جانچ کے لیے ایک مفاد عامہ عرضی داخل کی گئی ہے۔ پیر کے روز چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے اس عرضی کے تذکرہ پر کہا کہ عدالت دو ہفتہ بعد اس پر سماعت کرے گی۔ حالانکہ انھوں نے سماعت کے لیے کوئی تاریخ نہیں دی ہے۔

رافیل ڈیل کی آزادانہ جانچ کا مطالبہ کرنے والی یہ عرضی وکیل ایم ایل شرما نے داخل کی ہے۔ عرضی دہندہ نے پیر کو چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی بنچ کے سامنے معاملے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ رافیل ڈیل میں ہوئے تازہ سنگین انکشافات کے پیش نظر اس نئی عرضی پر سماعت کی اپیل کر رہے ہیں۔ اس پر ایس اے بوبڈے نے معاملے کو دو ہفتے بعد فہرست بند کرنے پر اتفاق ظاہر کیا۔


اس سے قبل اس معاملے میں سپریم کورٹ نے دو سال قبل رافیل ڈیل میں ہوئی مبینہ بدعنوانی کی عدالتی نگرانی میں جانچ کے مطالبہ کو لے کر داخل سبھی عرضیوں کو خارج کر دیا تھا۔ اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی سپریم کورٹ کی بنچ نے اس ڈیل کے عمل اور شراکت داری کے انتخاب میں کسی طرح کی بدعنوانی کے الزامات کو خارج کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ فرانس کی ویب سائٹ میڈیا پارٹ نے ملک کی انسداد بدعنوانی ایجنسی کی ایک جانچ رپورٹ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ رافیل بنانے والی ڈسالٹ ایوی ایشن نے کچھ فرضی نظر آنے والی ادائیگی کی ہے۔ خبر کے مطابق کمپنی کے 2017 کے اکاؤنٹ کے آڈٹ میں گفٹ ٹو کلائنٹ کے نام پر 5 لاکھ 8 ہزار 925 یورو (4.39 کروڑ روپے) خرچ کا پتہ چلا۔ کمپنی نے اتنی بڑی رقم کا کوئی ٹھوس جواب بھی نہیں دیا اور کہا کہ اس نے طیارہ کے 50 ماڈل کے لیے ایک ہندوستانی کمپنی کو 20 ہزار یورو (17 لاکھ روپے) فی ماڈل کے حساب سے ادائیگی کی۔ حالانکہ یہ ماڈل کہاں اور کیسے استعمال کیے گئے، اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔