مہاکمبھ کی بھیڑ دیکھ کر اداکارہ رِچا چڈھا کو آیا غصہ، ’تبلیغی جماعت‘ کی آئی یاد
اتراکھنڈ کے ہریدوار میں مہاکمبھ کے دوران ’شاہی اسنان‘ کا نظارہ دیکھ کر اداکارہ رِچا چڈھا کافی ناراض ہیں اور اس تقریب کو کورونا وبا پھیلانے والا بڑا ایوینٹ ٹھہرایا ہے۔
ہندوستان میں کورونا کی رفتار ایک بار پھر تیز ہو گئی ہے اور اس کے پیش نظر ریاستی حکومتوں نے سخت گائیڈ لائنس بھی جاری کر دیئے ہیں۔ کورونا کی دوسری لہر اس لیے خطرناک بتائی جا رہی ہے کیونکہ اس وائرس کی نئی شکل نوجوانوں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی ریاستوں میں لاک ڈاؤن جیسی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں، تو کئی شہروں میں باضابطہ سخت لاک ڈاؤن بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس درمیان ہریدوار میں چل رہے مہاکمبھ کی کچھ ایسی تصویریں اور ویڈیوز سامنے آئی ہیں جسے دیکھ کر لوگ حیران اور فکر مند ہیں۔ مہاکمبھ میں لاکھوں افراد نے ’شاہی اسنان‘ کیا جس کی تصویر اور ویڈیو پر اداکارہ رچا چڈھا نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔
رچا چڈھا نے صحافی روہنی سنگھ کی ایک پوسٹ کو ’ری ٹوئٹ‘ کیا ہے جنھوں نے خبر رساں ادارہ ’اے این آئی‘ کے ایک ٹوئٹ کو شیئر کیا ہے اور جس میں بتایا گیا ہے کہ ہریدوار واقع ’ہر کی پوری گھاٹ‘ میں بڑی تعداد میں سادھو سَنت شاہی اسنان کر رہے ہیں۔ اس ٹوئٹ کو شیئر کرتے ہوئے روہنی سنگھ نے تبلیغی جماعت کے واقعہ کو یاد کیا ہے جب کئی بڑی ہستیوں اور میڈیا نے کورونا پھیلنے کے لیے اسے ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ انھوں نے اس تعلق سے لکھا ہے کہ ’’اس ملک، خصوصاً میڈیا کا قرض ہے کہ وہ تبلیغی جماعت سے معافی مانگے۔‘‘ روہنی سنگھ کے اسی ٹوئٹ کو رچا چڈھا نے ’ری ٹوئٹ‘ کر مہاکمبھ کے تعلق سے اپنی ناراضگی ظاہر کی۔
اس سے قبل رچا چڈھا نے کورونا وائرس وبا کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک ویڈیو 11 اپریل کو شیئر کیا تھا جس میں ہزاروں لوگوں کی بھیڑ ایک ساتھ دکھائی دے رہی ہے۔ ویڈیو مہاکمبھ کے دوران ’شاہی اسنان‘ کی تھی جس کے تعلق سے رچا چڈھا نے لکھا تھا کہ یہ وبا پھیلانے والا ایوینٹ ہے۔
جو ویڈیو رچا چڈھا نے اتوار کے روز شیئر کیا وہ دراصل ایک نیوز کلپ ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ شاہی اسنان کے موقع پر ایک لاکھ بھکت گنگا ندی کے کنارے کھڑے ہیں اور یہ سبھی لوگ کورونا وائرس وبا کے شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ رچا چڈھا کے اس پوسٹ کے بعد ان کی حمایت اور مخالفت کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ایک ٹوئٹر صارف نے جہاں رچا کی تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’اگر یہی سب رمضان میں ہوتا تب آپ کی ہمت نہیں ہوتی یہ ٹوئٹ کرنے کی‘‘، وہیں ایک دیگر ٹوئٹر صارف نے حمایتی رخ اختیار کرتے ہوئے لکھا ہے ’’بغیر سوچے ان سب چیزوں کو فوراً روک دینا چاہیے۔ یہ حکومت کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔