پنجاب کے نوجوان کا کینیڈا میں بہیمانہ قتل، والدین کو بیٹے کی لاش کے ہندوستان آنے کا انتظار

کانگریس رہنما پریتی پال نے مرکز سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کینیڈا سے لاش کو لانے کا انتظام کیا جائے۔ گاؤں والوں نے وزیراعظم سے قتل معاملے کو سفارتی سطح پر اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>قتل کی علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

قتل کی علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پنجاب کے مالیر کوٹلہ واقع بدلہ گاؤں کے رہنے والے ایک 22 سالہ سکھ نوجوان کا کینیڈا میں بہیمانہ طور پر قتل کر دیا گیا ہے۔ مقتول نوجوان کی تصدیق جشن دیپ سنگھ کے طور پر کی گئی ہے جو انٹرنیشنل اسٹوڈنٹ کے طور پر 8 مہینے پہلے کینیڈا گیا تھا۔ جانکاری کے مطابق یہ واقعہ البرٹا کے ایڈمن پارکنگ علاقہ میں گزشتہ روز بدھ کو پیش آیا تھا۔ ایڈمنٹن پولیس نے قتل معاملے میں 40 سال کے ایڈگار وِسکر کو قتل کا ملزم قرار دیا ہے۔

جشن دیپ سنگھ کے قتل کے بعد ان کا پورا کنبہ صدمے میں ہے۔ نوجوان کے والدین کا کہنا ہے کہ ’’کینیڈا انتظامیہ کو اس قتل کی تفصیلی جانچ کروانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بس اتنا جاننا چاہتے ہیں کہ قتل کیوں ہوا؟ ہمارے بیٹے کو ہم سے چھین کر اس نے ہماری دنیا برباد کر دی ہے۔‘‘ واضح ہو کہ کینیڈا پولیس نے قیاس لگایا تھا کہ قاتل اور مقتول آپس میں ناواقف تھے، اچانک کسی بات کو لے کر یہ جرم سرزد ہوا۔


اس درمیان جشن دیپ کی لاش کو ہندوستان لانے کے لیے ان کے رشتہ داروں کو کافی تگ و دو کرنی پڑ رہی ہے۔ اس معاملے میں پنجاب کانگریس کمیٹی کے رہنما پریتی پال کور بادلہ نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کینیڈا سے لاش کو لانے کا انتظام کیا جائے۔ گاؤں والوں نے وزیراعظم سے بھی اس معاملے کو سفارتی سطح پر پہنچانے کی اپیل کی ہے۔ لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہندوستان سے بیرون ملک جانے والے طلبا کے ساتھ ہو رہے ایسے واقعات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔

فتح گڑھ صاحب سے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر امر سنگھ باپاروئی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر سے اس بارے میں بات کی ہے جس پر انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کینیڈا انتظامیہ کے ساتھ کوآرڈینیٹ کیا جائے گا اور جلد ہی لاش کو واپس لایا جائے گا۔ قابل ذکر ہو کہ گزشتہ سال بھی ایڈمنٹن میں ہی ایک سکھ نوجوان اور اس کے 11 سال کے بیٹے کا قتل کر دیا گیا تھا جس میں مہلوک کی شناخت ہرپریت سنگھ اُپّل کے طور پر ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔