موسیٰ والا قتل معاملہ میں فرد جرم داخل، 34 نامزد ملزم، لارنس بشنوئی ماسٹر مائنڈ

پنجاب کے مانسا ایس ایس پی گورو تورا نے بتایا کہ موسیٰ والا قتل معاملے کے 4 ملزمین بیرون ممالک میں ہیں جب کہ 8 لوگوں کو گرفتار کیا جانا باقی ہے۔

سدھو موسیٰ والا کی فائل تصویر
سدھو موسیٰ والا کی فائل تصویر
user

قومی آواز بیورو

پنجاب پولیس نے جمعہ کو مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسیٰ والا قتل معاملے میں مانسا کی ایک عدالت میں فرد جرم داخل کر دیا۔ اس میں جیل میں بند گینگسٹر لارنس بشنوئی کو جرائم کا ماسٹر مائنڈ بتایا گیا ہے۔ یوتھ اکالی دل لیڈر وکی مڈدوکھیڑا کے قتل کے بدلہ میں 30 مئی کو ہوئے اس جرم میں 1850 صفحات کا فرد جرم داخل کیا گیا ہے جس میں 34 شوٹرس، ملزمین، ماسٹرمائنڈ اور دیگر لوگوں کے نام ہیں۔

فرد جرم میں لارنس بشنوئی اور جگو بھگوان پوریا کے علاوہ منموہن موہنا، دیپک ٹینو، سندیپ کیکڑا، انکت سرسا، پریہ ورت فوجی، سچن بھیوانی، کیشو، کشش، منپریت منو اور جگروپ روپا کےنام شامل ہیں۔ فی الحال بشنوئی اور بھگوان پوریا دونوں ہی ریاستی پولیس کی حراست میں ہیں۔


اینٹی گینگسٹر ٹاسک فورس کے چیف پرمود بان کی قیادت میں خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) قتل کی جانچ کر رہا ہے۔ بان نے کہا ہے کہ اہم سازشی بشنوئی نے قبول کیا ہے کہ مڈدوکھیڑا کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے گزشتہ سال اگست میں اسے مارنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ کناڈا کے بشنوئی گینگ کے رکن گولڈی براڑ کا نام فرد جرم میں ہے۔ اس نے پہلے ہی قتل کی ذمہ داری لے لی تھی۔

پرمود بان نے کہا تھا کہ شوٹر 25 مئی کو جرائم کے مقام موسیٰ گاؤں کے پاس مانسا پہنچے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’پنجاب پہنچنے پر انھیں کچھ ہتھیار مہیا کرائے گئے۔ قتل میں اے کے سیریز کی رائلفوں کا استعمال کیا گیا۔‘‘ بان نے بتایا کہ موسیٰ والا کے قتل کے دن سے پہلے کئی بار ان کا پیچھا بھی کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔