غلام نبی آزاد کانگریس سے علیحدہ: ’مہنگائی-بے روزگاری پر پارٹی کی ملک گیر مہم کے دوران استعفیٰ دینا افسوسناک‘
اجے ماکن نے کہا ’’افسوس کی بات یہ ہے کہ غلام نبی آزاد نے ایسے وقت میں پارٹی سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا جب کانگریس پارٹی مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف مودی حکومت کے خلاف تحریک چلا رہی ہے‘‘
نئی دہلی: سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ وہ کانگریس پارٹی سے استعفی دے رہے ہیں۔ انہوں نے پارٹی صدر سونیا گاندھی کے نام پانچ صفحات پر مشمل استعفیٰ پیش کرتے ہوئے پارٹی کی بنیادی رکنیت اور تمام تر ذمہ داریوں سے دستبرداری کا اعلان کیا۔ استعفیٰ میں غلام نبی آزاد نے لکھا، ’’انتہائی افسوس اور بھاری دل کے ساتھ میں نے انڈین نیشنل کانگریس سے اپنے نصف صدی پرانے تعلقات کو توڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر اجے ماکن نے کہا کہ غلام نبی آزاد کے یوں اچانک کانگریس پارٹی کو خیرباد کہنے پر پارٹی نے سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ غلام نبی آزاد کانگریس پارٹی کے ایک قابل احترام لیڈر تھے اور وہ مختلف اوقات میں کئی اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ غلام نبی آزاد نے ایسے وقت میں پارٹی سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا جب کانگریس پارٹی مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف مودی حکومت کے خلاف تحریک چلا رہی ہے۔ ایسے وقت میں غلام نبی آزاد کو پارٹی اور عوام کی آواز بننا چاہئے تھا، یہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران اجے ماکن نے کہا ’’کانگریس پارٹی راہل گاندھی اور ہماری صدر سونیا گاندھی کی قیادت میں کانگریس پارٹی کارکنان اور تنظیم سڑک پر مہنگائی، بے روزگاری اور تقسیم کاری کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، ہم نے 4 ستمبر کو مہگائی پر ہلہ بول کی قومی ریلی دہلی کے رام لیلا میدان پر رکھی ہے اور 7 ستمبر کو ’بھارت جوڑو یاترا‘ شروع ہونے جا رہا ہے۔ ہم لوگوں نے 29 تاریخ کو 22 پریس کانفرنسز ملک بھر میں رکھی ہیں اور 5 ستمبر کو 32 پریس کانفرنسز ہونی ہیں۔ یہ افسوسناک ہے کہ ایسے وقت میں جب کہ بی جے پی سے ہم براہ راست حالت جنگ میں ہیں، غلام نبی آزاد نے کانگریس کا ساتھ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔‘‘
انہوں نے کہا ’’ملک میں عوامی مسائل پر کوئی سیاستداں اگر بےباکی سے لڑ رہا ہے تو وہ راہل گاندھی ہی ہیں۔ ایسے وقت ہماری توقع تھی کہ غلام نبی آزاد جیسے سینئر لیڈر کانگریس کارکنان کے ساتھ ملک کر حزب اختلاف اور عوام کی آواز کو توقیت دیتے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ وہ اس آواز کے شراکت دار نہیں بننا چاہتے۔
اس درمیان کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ اور سینئر لیڈر سندیپ دیکشت نے غلام نبی آزاد کے نام ایک خط جاری کیا ہے۔ انھوں نے اس خط میں لکھا ہے کہ ’’ہم نے آپ کے ساتھ مل کر پارٹی کے لیے جو ایشوز اٹھائے تھے، اس میں ہم نے اصلاح کی بات کی تھی، نہ کہ بغاوت کی۔ کانگریس کی مضبوطی کی بات کی تھی، نہ کہ پارٹی سے الگ ہونے کی۔‘‘ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ہمارے عظیم ملک میں ہمارے مجاہدین آزادی نے جو جدوجہد کی ہے، وہی کانگریس کومضبوطی دینے کے لیے کی جانی چاہیے تھی، اور اس کے لیے پارٹی میں رہنا ضروری تھا۔ لیکن پارٹی سے باہر ہونے کا مطلب ہے کہ ان پالیسیوں، اس سسٹم کو مضبوط کرنا ہے جس کے لیے ہم نے قدم اٹھائے تھے۔‘‘
دوسری طرف غلام نبی آزاد کے استعفیٰ پر راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’کانگریس نے جنھیں اہم ذمہ داریاں سونپنے کے ساتھ ساتھ 42 سال تک اہم عہدوں پر رکھا، ایسے وقت میں ان سے ایسے خط کی امید نہیں تھی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔