کشمیری لیڈروں کی نظربندی میں طوالت حالات نارمل نہ ہونے کا ثبوت: یوسف تاریگامی

کشمیری لیڈر یوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات کے چلتے گھروں میں کام کرنے والے پیشہ ور لوگوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے اور طلبا بھی آن لائن کلاسز نہیں لے پا رہے ہیں۔

 یوسف تاریگامی
یوسف تاریگامی
user

یو این آئی

سری نگر: کشمیر سے تعلق رکھنے والے سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے سال گزشتہ کے پانچ اگست سے نظربند سیاسی لیڈروں کی رہائی کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی لیڈروں اور کارکنوں کی طویل نظر بندی اس بات کا ثبوت ہے کہ مرکزی حکومت کے بلند دعوؤں کے باوصف کشمیر میں حالات نارمل نہیں ہیں۔

یوسف تاریگامی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل، پی ڈی پی کے سرتاج مدنی اور پیر منصور کی گزشتہ روز رہائی کے بعد اب پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر علی محمد ساگر اور دیگر لیڈروں اور کارکنوں کو بھی رہا کیا جانا چاہیے اور پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون کی خانہ نظر بندی بھی ختم کی جانے چاہیے۔


موصوف لیڈر نے کہا کہ ایک جمہوری نظام میں اختلاف رائے کی ہر حال میں گنجائش ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جس نظام میں اختلاف کی آواز کو دبایا جاتا ہے اس کے ہمیشہ ضرر رساں نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ یوسف تاریگامی نے کہا کہ جموں وکشمیر پر سایہ فگن صورتحال سے ملک کے ہر ذی حس شہری کو تشویش لاحق ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں اظہار خیال پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات کے چلتے گھروں میں کام کرنے والے پیشہ ور لوگوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے اور طلبا بھی آن لائن کلاسز نہیں لے پا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Jun 2020, 3:29 PM