پرینکا گاندھی نے یوگی کو لکھا خط، مختلف طبقات کو راحت پہنچانے کے لئے دیئے اہم مشورے
پرینکا گاندھی نے متوسط، چھوٹے تاجروں، کسانوں، کنٹریکٹ ملازمین اور دستکاروں کے حوالہ سے اہم مشورے دیتے ہوئے کہا کہ ہوم لون کی شرح سود کو صفر کیا جائے، کسانوں کی فصل خریدی جائے اور بجلی بل معاف کیا جائے
لکھنؤ: آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھا ہے۔ خط میں پرینکا گاندھی نے ریاست کے مختلف طبقات کو راحت پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے متعدد مشورے دیئے ہیں۔ انہوں کہا ہے کہ متوسط اور چھوٹے تاجروں، کسانوں، مزدوروں، نوکری پیشہ، غریبوں وغیرہ کو راحت فراہم کی جائے۔ خط کے شروعات میں پرینکا گاندھی نے یوگی آدتیہ ناتھ کے والد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا، ’’میں آپ کے والد کے انتقال کے بعد پہلی بار آپ کو خط بھیج رہی ہوں۔ خدا ان کی روح کو سکون دے۔‘‘
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے لکھا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ کورونا وبا سے معمولات زندگی متاثر ہو کر رہ گئے ہیں اور ہر طبقہ پر زبردست معاشی مار پڑی ہے۔ کسان غریب اور مزدور طبقہ کے لوگوں کو اس نے اپنی زد میں لے لیا ہے۔ کاروباری اور تاجر طبقہ پر وجود کی دفاع کا مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے۔ ان طبقات کی مدد کرنا لازمی ہو گیا ہے۔ اس حوالہ سے میں آپ کو کچھ مشورے بھیج رہی ہوں، امید ہے کہ آپ کی حکومت ان پر توجہ دیگی اور جلد فیصلہ لیگی۔
پرینکا گاندھی نے لکھا کہ تعلیم اور ہوم لون کا خرچ متوسط طبقہ کے لئے اہم ہوتا ہے اور یہ طبقہ اس معاشی بحران میں بری طرح متاثر ہے۔ ایسے حالات میں نجی اسکولوں کی طرف سے فیس معافی کا اعلان ان کے لئے بڑی راحت پہنچائے گا۔ ایسے وقت میں جب ہر طرف چھنٹنی ہو رہی ہے اور تنخواہوں میں کٹوتی کی جا رہی ہے، متوسط طبقہ کے لئے ہوم لون کی ای ایم آئی کو ادا کرنا ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ یوگی کو صلاح دیتے ہوئے کہا کہ ہوم لون پر عائد ہونے والی شرح سود کو صفر کر دینا چاہیے اور ای ایم آئی جمع کرنے کی لازمیت کو بھی اگلے چھ ماہ تک کے لئے ملتوی کیا جانا چاہیے۔
کانگریس جنرل سکریٹری نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی توجہ کسانوں کے مسائل پر مبذول کراتے ہوئے لکھا، ’’کسانوں کے لئے بجلی کی بڑھی ہوئیں شرحیں تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ کسانوں کے چار ماہ کے ٹیوب ویل اور گھریلو بجلی کے بل معاف کیے جائیں۔ اس کے علاوہ ان کے بجلی بلوں پر عائد جرمانے اور سود کو بھی معاف کر دینا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا کہ کسانوں کے لون پر بھی چار مہینے کا سود معاف کیا جانا چاہیے۔ ان کے کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) اور دیگر لون پر کاٹی گئی ’آر سی‘ پر فوری روک لگانی چاہیے اور اس پر لگا جرمانہ اور سود کو بھی معاف کیا جائے۔‘‘ فصلوں کی فروخت میں آ رہی پریشانی کا ذکر کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے خط میں لکھا کہ کسانوں کی مکمل فصل خریدنے کی گارنٹی ہونی چاہیے، نیز گنے سمیت تمام ادائیگی فوری طور پر کی جانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : مودی کے خطاب میں کورونا سے وابستہ اہم مسا ئل غائب: یچوری
پرینکا گاندھی نے خط میں مزید لکھا کہ شکشا متروں، آشا بہنوں، آنگن باڑی ورکروں، روزگار سیوک اور دیگر کنٹریکٹ ورکرز جو کہ کورونا بحران میں ہر سطح پر اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ حکومت کی ہدایات پر عمل آوری میں دل و جان سے مصروف ہیں۔ ان کی خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ مناسب وقت ہے کہ ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں ایک مہینے کی تنخواہ بونس کے طور پر فراہم کریا جائے جس سے وہ خود کو محفوظ تصور کر سکیں اور پہلے سے بھی زیادہ محنت اور لگن کے ساتھ کام کرسکیں۔
غور طلب ہے کہ اتر پردیش کی آبادی کا ایک بڑا حصہ چھوٹی صنعتوں، دستکار، بنکر اور کاٹیج صنعتوں سے وابستہ ہیں، لاک ڈاؤں کے دوران ان کا کاروبار مکمل تباہ ہو چکا ہے۔ پرینکا گاندھی نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے گزارش کی کہ چھوٹے اور متوسط کاروباریوں کا بینک لون معاف کیا جائے۔ ان کے بجلی کے بقیہ جات پر بھی دریا دلی سے غور کر کے انہیں راحت دینے کا اعلان کیا جائے۔
بنکروں کے سوال پر پرینکا گاندھی نے خط میں لکھا کہ پورے صوبہ میں ایک بڑی آبادی بنکروں کی ہے۔ اس وبا میں ان کا پورا کاروبار چوپٹ ہو گیا ہے۔ ہینڈ لوم اور کارخانے بند پڑے ہیں۔ نہ مینوفیکچرنگ ہو رہی ہے اور نہ ہی بکری۔ ان کے اوپر بینکوں کا بھی بھاری قرض ہے۔ یہ بجلی بلی کی ادائیگی کی حالت میں بھی نہیں ہیں۔ ان بنکروں کو فوری راحت پہنچانے کی ضرورت ہے۔ بنکروں کے بجلی بلوں کو معاف کیا جائے اور ہر ایک بنکر کنبہ کو 12 ہزار روپے ماہانہ معاوضہ فراہم کیا جائے۔
پرینکا گاندھی نے خط میں لکھا کہ لکھنؤ چکن کی صنعت نے یوپی کا نام ملک و بیرون ملک میں روشن کیا ہے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی مار جھیل رہے چکن کے کاروبار کو اس تالابندی کے بعد بھاری نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ چکن کی صنعت میں لگے ہر کنبہ کو کم از کم 12 ہزار روپے مہینہ دیئے جانے چاہییں تاکہ وہ اپنا گزارا کر سکیں۔
خط کے آخر میں پرینکا گاندھی نے لکھا کہ چھوٹی اور کاٹیج صنعتوں کے لئے بنیادی اقدام اٹھانا ضروری ہے۔ لاک ڈاؤن کی مار چھیل رہی ان صنعتوں کے پاس اب انتی بھی استطاعت نہیں ہے کہ وہ طویل مدت تک کھڑے رہ پائیں۔ چھوٹے تاجروں کی مدد کرنا ہر نظریہ سے ضروری ہو گیا ہے۔ خط میں پرینکا گاندھی نے کہا ’’یہ صرف کاروبار اور کنبوں کی بہبود کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اتر پردیش کی معیشت کے لئے بھی اہم ہے کیوں کہ یہ کاروباری ریاست کی معاشی زندگی کا اہم ستون ہیں۔ یہ کمزور ہوئے یا گرے تو نقصان ریاست کا ہوگا۔ انہیں سنبھالنے کے لئے ہمیں اور آگے تک جانا ہوگا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 May 2020, 4:40 PM