سابق جج بی این شری کرشن نے بھی اٹھائی ’آروگیہ سیتو ایپ‘ پر انگلی

جسٹس شری کرشن نے ڈاٹا لیک ہونے کو لے کر سوال اٹھائے ہیں کہ ”اگر اس ایپ کے ذریعہ ڈاٹا کی چوری ہوتی ہے یا پرائیویسی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کے لیے جواب دہ کون ہوگا؟“

 بی این شری کرشن
بی این شری کرشن
user

قومی آواز بیورو

کورونا بحران کے درمیان لانچ کیے گئے آروگیہ سیتو ایپ کو لے کر تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں پہلے ہی آروگیہ سیتو ایپ کے ذریعہ ذاتی جانکاریاں افشا ہونے کا خطرہ ظاہر کرتی رہی ہیں، اور اب سپریم کورٹ کے سابق جج بی این شری کرشن نے بھی اس ایپ پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ ایک طرف تو مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ایپ لوگوں کی صحت، حفاظت اور قوم کے لیے مفید ہے جو کورونا سے بچانے میں اہم کردار نبھائے گا، لیکن دوسری طرف ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ایپ سے پرائیویسی قانون کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج بی این شری کرشن نے کووڈ-19 کے مریضوں کو ٹریک کرنے میں مدد کے لیے بنائے گئے اس ٹریسنگ ایپ پر جو سوال کھڑے کیے ہیں وہ بہت سنجیدہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایپ ایک طرح کا 'پیچ ورک' ہے جو لوگوں کو فائدہ پہنچانے سے زیادہ ان کی فکر کو بڑھائے گا۔ سابق جج نے یہ بھی کہا کہ یہ بے حد قابل اعتراض ہے کہ آروگیہ سیتو ایپ سے جڑے احکام ورکنگ لیول پر ہی جاری کر دیئے گئے۔


جسٹس شری کرشن نے ڈاٹا لیک ہونے کو لے کر سوال اٹھایئے ہیں کہ "اگر اس ایپ کے ذریعہ ڈاٹا کی چوری ہوتی ہے یا پرائیویسی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کا جواب دہ کون ہوگا؟ کیا کارروائی کی جانی چاہیے؟ ڈاٹا قانون خلاف ورزی کے لیے کسے ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا؟" جسٹس شری کرشن کے یہ سوال بہت اہم ہیں کیونکہ وہ اس ایکسپرٹ کمیٹی کا حصہ رہے ہیں جس نے پرسنل ڈاٹا پروٹیکشن بل کا مسودہ تیار کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔