دہلی-دہرادون میں بڑی تعداد میں درخت کاٹے جانے پر پرینکا گاندھی کا اظہار تشویش، ’ایسا نہ ہو قیمت ادا کرنی پڑے!‘

دہلی اور دہرادون میں بڑی تعداد میں درخت کاٹے جانے پر پرینکا گاندھی نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مستقبل میں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے!

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی اور دہرادون میں بڑی تعداد میں درخت کاٹے جانے پر پرینکا گاندھی نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مستقبل میں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے! خیال رہے کہ دہلی کے ریج علاقہ میں ایک ہزار سے زیادہ درخت کاٹے گئے ہیں، جس پر سپریم کورٹ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے، وہیں دوسری طرف دہرادون میں بھی بڑی تعداد میں درختوں کو کاٹا جا رہا ہے، جس کے خلاف عوام سڑکوں پر اتر رہے ہیں۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ایکس پر لکھا، ’’دہلی کے ریج علاقے میں 1100 درختوں کو غیر قانونی طور پر کاٹا گیا۔ سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر عہدیداران اپنی آئینی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کر رہے ہیں تو پھر عدالت کو واضح عندیہ دینا ہوگا کہ ماحولیات کو اس طرح نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔‘‘


انہوں نے مزید کہا، ’’دوسری طرف دہرادون میں بڑی تعداد میں کاٹے جا رہے درختوں کو بچانے کے لیے عوام کو سڑکوں پر اترنا پڑا۔ اطلاعات کے مطابق ترقیاتی کاموں کے لیے ہزاروں درخت کاٹے جا رہے ہیں۔ ہماری ترقی کی ضروریات کے درمیان، یہ بہت ضروری ہے کہ ذمہ دار عہدوں پر فائز افراد ماحولیات کے تئیں حساس ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں مستقبل میں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے۔‘‘

پرینکا گاندھی نے اپنی پوسٹ کے ساتھ ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے، جس میں بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر کر احتجاج کر رہے ہیں۔

قبل ازیں، 21 جون کو پرینکا گاندھی نے کہا تھا، ’’کئی ریاستوں میں بڑی تعداد میں درختوں کی کٹائی کی خبریں دیکھیں۔ دوسری جانب ملک بھر میں گرمی سے اموات ہو رہی ہیں۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت نئے ریکارڈ بنا رہا ہے۔ اس بار اپریل کا مہینہ آب و ہوا کی تاریخ میں گرم ترین اپریل کے طور پر ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ترقیاتی کام ضروری ہیں لیکن ہمیں زیادہ سے زیادہ ماحولیات کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔